(ویب ڈیسک): خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے برہان انٹرچینج سے ہی پشاور واپس روانہ ہوگئے۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی کے احتجاج میں شرکت کیلئے لیاقت باغ پہنچنے کا اعلان کیا تھا۔لیکن انہوں نے برہان انٹرچینج سے ہی کارکنوں کو واپسی کی ہدایت کردی۔
کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ خیبرپختونخوا نے ثابت کیا کہ وہ اول دستہ ہے، یہ حکومت ہمیں آئینی حق نہیں دیتی، پہلے شیلنگ اور پھر فائرنگ کی گئی۔
’کارکن شیلنگ کا شکار ہو رہے، وزیراعلیٰ گاڑی سے باہر نہیں نکلتے‘، پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج
ان کا کہنا تھاکہ پنڈی میں وقت ختم ہے تو اب یہی احتجاج کریں گے، بیرسٹر گوہر سے بات ہوئی احتجاج کا وقت ختم ہوا، پنڈی میں وقت ختم ہے،تو اب یہی احتجاج کریں گے، بانی پی ٹی آئی کا حکم ریڈ لائن ہے،یہ تحریک جاری رہے گی، بانی پی ٹی آئی کہیں گے تو اڈیالہ تک جائیں گے۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے علی امین گنڈاپور کی واپسی کے اعلان پر شدید احتجاج کیا اور ارکان اسمبلی اور وزرا کے گاڑیوں کا گھیراؤ کرلیا۔ کارکنوں نے کہا کہ احتجاج کرکے واپس جائیں گے۔
کارکنوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گاڑی کا گھیراؤ کیا اور کہا کہ آپ کہیں نہیں جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کے اسکواڈ اور کارکنوں میں شدید تلخ کلامی ہوئی اور کارکنوں نے کہا کہ ہمیں سڑکوں پر نکال آپ کیوں جاتے ہیں؟ پی ٹی آئی کارکنوں نے وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے لیاقت باغ کے مقام پر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔ پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان مختلف علاقوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا اور مختلف مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنوں پر شیلنگ بھی کی گئی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور قافلے کے ساتھ راولپنڈی کے قریب پہنچے لیکن برہان پل پر بڑے کنٹینرز لگادیے گئے اور ان کے ٹائرز سے ہوا نکال دی گئی۔
راستہ نہ ہونے کے باعث قافلے میں شامل کئی گاڑیاں واپس ہوگئیں تھیں۔