نیو یارک (ٹیک ڈیسک): آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کی حالیہ پیشرفت سے لوگوں میں یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔اب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ نے اس خدشے کو درست قرار دیتے ہوئے پیشگوئی کی گئی ہے کہ 40 فیصد ملازمتیں اے آئی سے متاثر ہو سکتی ہیں۔آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی سے دنیا بھر میں 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں اور یہ ضروری ہے کہ حکومتوں کی جانب سے خطرے سے دوچار ورکرز کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
آئی ایم ایف کے ایک تجزیے میں بتایا گیا کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا اور برطانیہ میں 60 فیصد ملازمتیں اے آئی ٹیکنالوجی کی زد میں آسکتی ہیں۔
مگر عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کچھ شعبوں میں انسانوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق کچھ شعبوں میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں کے کاموں میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، جیسے سرجن، وکیل یا ججز کو اس سے فائدہ ہوگا۔
مگر ٹیلی مارکیٹنگ یا ایسے ہی دیگر شعبوں کے لیے انسانوں کی ضرورت اے آئی ٹیکنالوجی ختم کر دے گی۔
البتہ روزمرہ کے عام کام کرنے والے افراد کی ملازمتوں کو اس ٹیکنالوجی سے زیادہ خطرہ لاحق نہیں۔
کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ اے آئی سے ترقی یافتہ ممالک کے افراد کو زیادہ بڑا خطرہ لاحق ہے اور کچھ شعبوں کی ملازمتیں تو مکمل طور پر غائب ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر منظرناموں میں اے آئی سے عالمی معیشت میں عدم مساوات اور سماجی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے خطرے سے دوچار ورکرز کے لیے مختلف پروگرامز شروع کیے جائیں تاکہ اے آئی ٹیکنالوجی کو زیادہ بہتر طریقے سے معاشرے کا حصہ بنایا جاسکے۔
اس سے قبل گزشتہ سال امریکی سرمایہ کار ادارے Goldman Sachs نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اگر اے آئی ٹیکنالوجی نے ان صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جن کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو لیبر مارکیٹ بہت بری طرح متاثر ہوگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف امریکا میں ہی دوتہائی ملازمتیں اے آئی ٹیکنالوجی کی زد پر ہیں۔
رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا کہ امریکا میں 7 فیصد ملازمتوں میں انسانوں کی جگہ اے آئی سسٹم لے سکتے ہیں جبکہ 63 فیصد ملازمتوں میں اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں کے ساتھ کام کرے گی جبکہ 30 فیصد شعبوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
اسی طرح دنیا بھر میں اگلے 10 برسوں میں 7 فیصد سروسز اور اشیا کی تیاری میں اے آئی ٹیکنالوجی کا عمل دخل ہوگا۔
جنریٹیو اے آئی ٹیکنالوجی اس وقت عوامی توجہ کا مرکز بنی جب اوپن اے آئی نامی کمپنی نے چیٹ جی پی ٹی کو متعارف کرایا۔
نومبر 2022 میں متعارف کرائے گئے اس چیٹ بوٹ سے متعدد کام لیے جاسکتے ہیں اور مائیکرو سافٹ نے اس ٹیکنالوجی کو اپنے سرچ انجن بنگ کا حصہ بنایا۔
اس کے بعد سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے اس حوالے سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں جیسے گوگل کی جانب سے بارڈ کے نام سے چیٹ بوٹ متعارف کرایا گیا۔