اوم راؤت کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم آدی پروش اپنی ریلیز کے بعد سے ہی متعدد تنازعات کا سامنا کر رہی ہے۔
فلم نے ریلیز سے پہلے کئی سرخیوں میں جگہ بنائی، لیکن بدقسمتی سے کریتی سینن، پربھاس اور سیف علی خان اسٹارر کو صرف منفی تبصرے مل رہے ہیں۔
ناظرین کے ساتھ ساتھ مشہور شخصیات بھی فلم کے ڈائیلاگ، ملبوسات اور کردار نگاری میں بڑی غلطیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں۔
تنازعات کے درمیان نیپال کی عدالت نے آدی پروش پر عائد پابندی ہٹا دی ہے، لیکن کھٹمنڈو کے میئر نے اس حکم کی خلاف ورزی کرنے کا عہد کیا ہے، کیونکہ وہ فلم کی نمائش کے خلاف ہیں۔
جمعرات کو نیپال کی عدالت نے تمام ہندی فلموں پر سے پابندی ہٹا دی اور اس فہرست میں متنازعہ فلم آدی پروش بھی شامل ہے۔
عدالت نے حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ ملک کے سینسر بورڈ کی جانب سے منظور کردہ فلموں کی نمائش کو نہ روکیں، لیکن کھٹمنڈو کے میئر آدی پروش کے ایک مکالمے کی وجہ سے فلم کی نمائش کے خلاف ہیں، جس میں سیتا کو ‘ہندوستان کی بیٹی’ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
کھٹمنڈو کے میئر بلندر شاہ نے اپنے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی قسم کی سزا لینے کے لیے تیار ہیں، لیکن آدی پروش کو نیپال بھر کے سینما گھروں میں نمائش کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کا نیپال کی خودمختاری اور آزادی سے بہت تعلق ہے جسے وہ مایوس نہیں کر سکتے۔
بلندر شاہ نے ایک فیس بک پوسٹ شیئر کی، جس میں لکھا ہے کہ فلم کے مصنف نے کہا کہ نیپال ہندوستان کے ماتحت ہے، اس سے واضح طور پر بهارت کے برے ارادے کا پتہ چلتا ہے، اسے نیپالی حکومت کا ایک اسٹنٹ قرار دینا اور فلم کی نمائش کے حق میں عدالت کی طرف سے حکم جاری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ تسلیم کرنا کہ نیپال کبھی ہندوستان کے زیر تسلط تھا، عدالت اور حکومت دونوں ہندوستان کے غلام ہیں۔
دوسری جانب پٹن ہائی کورٹ کے جج دھیر بہادر چند نے کہا کہ سینسر بورڈ سے اجازت حاصل کرنے والی فلموں کی نمائش کو نہیں روکا جانا چاہئے، کیونکہ یہ غیر اخلاقی ہے۔
نیپال موشن پکچر ایسوسی ایشن کے صدر بھاسکر دھنگانا نے میڈیا کو بتایا کہ وہ سینسر بورڈ کی اجازت کے بعد تمام فلموں کی نمائش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم سینسر بورڈ کی جانب سے منظور کی جانے والی تمام فلموں کی اسکریننگ کریں گے۔