پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ کے خلاف منشیات کا کیس بنانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کردی۔
چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں نارکوٹکس کنٹرول سے متعلق سال 2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا معاملہ زیر غور آیا،اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ پر منشیات اسمگلنگ کا کیس بنائے جانے کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن اور ن لیگی رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ قومی اسمبلی رکن پر ایک کیس بنادیا جاتا ہے، بعدمیں پتا چلتا ہے کہ کیس غلط تھا، وہ تو ایک شریف آدمی تھا جو چپ کرگیا مگر کیا اس چیز کا ازالہ کیا گیا؟ رکن کمیٹی برجیس طاہر نے پوچھا کہ وزارت نے رانا ثناء اللہ پر کیس بنانے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کی
نارکوٹکس فورس کے سیکرٹری نے جواب دیا کہ منشیات سے متعلق کیس اطلاعات کی بنیاد پر درج کیا جاتا ہے، رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے والوں سےمتعلق مشاورت کررہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ عدالت بھی کہہ چکی ہے کہ یہ غلط کیس بنایا گیا، آپ نے غلط کیس بنانے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا؟یادرکھیں جو بھی افسر کمیٹی کے سامنے آئے وہ تیاری کرکے آئے، ہمیں بتایا جائے کہ کس طرح رانا ثناء اللہ کے خلاف غلط مقدمہ بنایا گیا اور غلط مقدمہ بنانے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
اسلام آباد ایئرپورٹ پر اینٹی نارکوٹکس فورس کے جو اہلکار رشوت لیتے پکڑے گئے ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟
جھوٹا مقدمہ جس نے بنایا وہ ریٹائر ہو یا حاضر سروس کارروائی کی جائے، آپ رپورٹ پیش کریں اس کی روشنی میں میں خود آرمی چیف کو خط لکھوں گا، غلط کام کرنے والے کو سزا ضرور ملنی چاہیے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے نارکوٹکس فورس کو راناثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنےو الے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایات دیتے ہوئے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے