اسلام آباد: وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مفتی شکور کے دوست قدرت اللہ کی مدعیت میں تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر میں حادثاتی قتل، تیز رفتاری، گاڑی کو نقصان پہنچانے کی دفعات کا ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مفتی شکور تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ حادثے میں وفاقی وزیر کی سرکاری گاڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔
دریں اثناء مفتی شکور کی میت ان کے آبائی گاؤں لکی مروت خیبر پختونخوا منتقل کردی گئی ہے، جہاں ان کی نماز جنازہ آج دوپہر 2 بجے ادا کی جائے گی۔
مزید برآں ٹریفک پولیس نے حادثے سے متعلق اپنی ابتدائی رپورٹ اسلام آباد پولیس چیف کو پیش کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حادثے کی وجہ تیز رفتاری تھی۔ ڈبل کیبن گاڑی کی رفتار زیادہ تھی اور بریک لگانے کا موقع بہت کم تھا۔
دونوں گاڑیوں کے موٹر وہیکل ایگزامنر کی ابتدائی رپورٹ بھی موصول ہوگئی ہے۔
موٹر وہیکل ایگزامنر کے مطابق مفتی شکور کی گاڑی کی رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی جبکہ اس سے ٹکرانے والی ویگو کی رفتار 110 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔
کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر حادثے کے مقام پر رفتار کی حد 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حادثے کے وقت سڑک پر ٹریفک سگنلز ان آپریشنل تھے۔
موٹر وہیکل ایگزامنر کی رپورٹ کے مطابق وزیر کی گاڑی سے ٹکرانے والی گاڑی میں کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔