موڈیز انویسٹرز سروس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آدھار کے نظام کے نتیجے میں اکثر خدمات سے انکار ہوتا ہے، اور بائیو میٹرک ٹکنالوجیوں کی قابل اعتمادیت پر سوال اٹھایا، خاص طور پر گرم اور مرطوب آب و ہوا میں دستی مزدوروں کے لئے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے موڈیز انویسٹرز سروس کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت کے ڈیجیٹل آئی ڈی پروگرام آدھار کی قابل اعتباریت ‘گرم اور مرطوب’ ماحول کی وجہ سے ‘مشکوک’ ہے اور اس میں پرائیویسی کے خدشات پائے جاتے ہیں۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے 2018 میں آدھار کے جواز کو برقرار رکھا تھا، لیکن پرائیویسی کے خدشات کو اجاگر کیا تھا اور بینکنگ سے لے کر ٹیلی کام خدمات تک ہر چیز کے لیے اسے لازمی قرار دینے پر حکومت کی کوششوں پر لگام لگائی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘تاہم اس نظام کو رکاوٹوں کا سامنا ہے، جن میں اجازت نامے کے قیام کا بوجھ اور بائیو میٹرک قابل اعتمادکے بارے میں خدشات شامل ہیں۔’
اس میں مزید کہا گیا ہے، ‘اس نظام کے نتیجے میں اکثر خدمات سے انکار ہوتا ہے، اور بائیو میٹرک ٹکنالوجی، خاص طور پر گرم اور مرطوب آب و ہوا میں دستی مزدوروں کے لیے بھروسہ مشکوک ہے۔
آدھار ایک 12 ہندسوں کا انفرادی شناختی نمبر ہے جو حکومت ہند کی جانب سے یونیک آئیڈینٹیفکیشن اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے جاری کیا جاتا ہے، یہ نمبر ہندوستان میں کہیں بھی شناخت اور پتے کے ثبوت کے طور پر کام کرتا ہے۔