ضلع بارکھان کے ایک کنویں سے تین افراد کے بہیمانہ قتل کے سلسلے میں پولیس نے منگل کی رات دیر گئے بلوچستان کے وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کے گھر پر چھاپہ مارا۔
پولیس ترجمان کے مطابق چھاپے کے دوران خاتون پولیس اہلکار بھی موجود تھیں، پولیس نے گیسٹ روم سمیت گھر کے مختلف حصوں کی تلاشی لی۔
ترجمان نے بتایا کہ کوئٹہ کے پٹیل باغ میں کھیتران کے گھر کی طرف جانے والی سڑکوں کو سیل کر دیا گیا، خان محمد مری کے پانچ بچوں کی بازیابی کے لیے چھاپہ مارا گیا۔
دریں اثنا مقتول اور مری قبائلیوں کے لواحقین نے قتل کے خلاف صوبائی دارالحکومت میں دھرنا دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صوبائی وزیر کو گرفتار کیا جائے اور معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
دوسری جانب بلوچستان بار کونسل نے قتل کے خلاف احتجاج کے طور پر آج عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا، بار کے رکن راہیب بلیدی نے کہا کہ وکلاء آج عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔
علاوہ ازیں سینیٹر شہزادہ آغا عمر احمد زئی نے آج شام 5 بجے ایوان قلات کوئٹہ میں بارکھان واقعے پر تبادلہ خیال کے لیے قبائلی کونسل کا اجلاس طلب کیا ہے۔
ایوان قلات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کونسل میں بلوچ اور پشتون قبائل کے سربراہان شرکت کریں گے۔