اسلام آباد: تمام بار کونسلز نے آڈیو لیکس کے معاملے میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت بار کونسلز کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں آڈیو لیکس کے معاملے میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبے پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے کوئی جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز جسٹس مظاہر علی اکبر کے خلاف سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کریں گئی۔
حسن رضا پاشا ںے کہا کہ ہم نے آڈیو لیکس واقعہ پر چیف جسٹس سے مطالبہ کیا تھا اگر آڈیو جھوٹی ہے تو پس پردہ کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے، لیکن اگر سچ ہیں تو ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی رجسٹرار آفس نے کوئی رائے دی، حکومت وقت سے مطالبہ کریں گے کہ سینئر جج قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر اپیل بھی واپس لی جائے، وہ درخواست صرف فاضل جج کو دباؤ میں لانے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
انہوں ںے کہا کہ آرٹیکل 184/3 پر سپریم کورٹ کوئی فیصلہ کرتی ہے تو فیصلے کے بعد اپیل کا حق دیا جائے، ایسے فیصلوں سے عوام اور لوگوں کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔
حسن رضا پاشا ںے کہا کہ ہم نے متفقہ طور پر ایک لائر ایکٹ کا مسودہ وزیراعظم پاکستان کو بھیجوایا تھا، یہ مطالبہ بھی آج ہی حکومت وقت کے سامنے رکھیں گے کہ رئٹائرڈ جنرل اور ججز کو دوبارہ نوکری پر نہ رکھا جائے۔
حسن رضا پاشا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کے خلاف چھ بار کونسلز ریفرنس دائر کریں گی، جج کو نوٹس دینے کا ہمارے پاس کوٸی اختیار نہیں ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ جج مستعفی ہوجائیں گے۔