میونخ: چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی نے چین کے جاسوس غبارے پر امریکی ردعمل کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس میں عالمی رہنماؤں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وانگ نے کہا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ بیجنگ کے بارے میں گمراہ کن تصور رکھتی ہے۔
انہوں نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ ایشیائی طاقت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ وہ خود ایسی پالیسیوں پر عمل درآمد کر رہا ہے جو آزاد تجارت جیسے اصولوں کے منافی ہیں۔
وانگ نے پوچھا کہ آسمان پر کئی ممالک کے بہت سے غبارے ہیں، کیا تم ان میں سے ہر ایک کو نیچا دکھانا چاہتے ہو؟۔
ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ محض اپنے داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے احمقانہ اقدامات نہ کرے۔
وانگ نے الزام عائد کیا کہ چپس ایکٹ جیسی اپنی معاشی پالیسیوں میں امریکہ 100 فیصد تحفظ پسندی، 100 فیصد خود غرضی اور 100 فیصد یکطرفہ اقدامات کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ واشنگٹن چین کے بارے میں عملی اور فعال رویہ اختیار کرے گا اور تعلقات کو مستحکم ترقی کی راہ پر بحال کرے گا۔
اپنے ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں چین کے ساتھ چار سال کے مخاصمانہ تعلقات کے بعد صدر بائیڈن نے بیجنگ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کو ترجیح دی ہے، جسے وہ واشنگٹن کا سب سے بڑا حریف قرار دیتے ہیں۔
تاہم گزشتہ برس امریکی ایوان نمائندگان کی اس وقت کی رہنما نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا، جس کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔
فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو جلد ہی دوبارہ آزمایا جا سکتا ہے، پینٹاگون کا ایک اعلیٰ سطحی عہدیدار تائیوان کے دورے پر پہنچ سکتا ہے۔