کراچی پولیس نے کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں درج کرلیا۔
صدر اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) خالد حسین کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
یہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات قتل، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی متعدد دفعات کے تحت سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق دہشت گردوں کے ایک گروپ نے شام 7 بج کر 15 منٹ پر کراچی پولیس پر حملہ کیا اور دستی بموں کا استعمال کیا، سیکیورٹی فورسز نے مشتبہ افراد سے نمٹنے میں پولیس کی مدد کی۔
اس مقدمے میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پانچ ارکان کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں فائرنگ کے دوران ہلاک ہونے والے تین ارکان بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کی مزید تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے آپریشن کی قیادت کی۔
حملے میں تین دہشت گرد ملوث تھے، ان میں سے ایک نے عمارت کی تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ دوسرا چوتھی منزل پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ فائرنگ کے دوران مارا گیا۔
تیسرا مشتبہ شخص بھی چھت پر مارا گیا، آپریشن میں رینجرز اور پولیس کے 4 اہلکار شہید ہوگئے۔
ٹی ٹی پی نے سوشل میڈیا کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، موٹر سائیکل پر سوار دو دہشت گردوں نے اپنے تین ساتھیوں کو صدر پولیس لائنز کے قریب چھوڑ دیا اور فرار ہو گئے، آپریشن کے بعد پانچ دستی بم اور دو خودکش جیکٹیں برآمد کی گئیں۔