سپریم کورٹ نے لاہور کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا پنجاب حکومت کا حکم معطل کرتے ہوئے انہیں دوبارہ عہدے پر بحال کردیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تقرریوں اور تبادلوں کا معاملہ پنجاب کی نگران حکومت نے 5 رکنی بینچ کو بھجوایا ہے جو اس وقت زیر التوا ہے۔
5 نومبر کو وفاقی حکومت نے غلام محمود ڈوگر کو اس وقت معطل کر دیا تھا، جب پی ٹی آئی کے کارکنوں نے گورنر ہاؤس پر دھاوا بول دیا تھا اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
وفاق کی جانب سے معطلی کے باوجود غلام محمود ڈوگر نے عہدے کا چارج نہیں چھوڑا اور انہوں نے اپنی معطلی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
بعد ازاں پنجاب حکومت نے بھی غلام محمود کی خدمات وفاقی حکومت کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں وارننگ لیٹر جاری کیا گیا تھا۔
تاہم یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھیجا گیا اور اس دوران پنجاب میں نگران سیٹ اپ وجود میں آیا اور غلام محمود ڈوگر کا 23 جنوری کو ایک بار پھر تبادلہ کر دیا گیا۔
تبادلے کے بعد بلال صدیق کامیانہ کو نیا سی سی پی او مقرر کیا گیا۔