اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
عمران خان نے 14 فروری کو لکھے گئے خط میں سابق آرمی چیف کی جانب سے مبینہ طور پر آئین کی خلاف ورزی کے چار طریقوں کا ذکر کیا جبکہ جاوید چوہدری کے کالم میں شائع ہونے والے جنرل باجوہ کے مبینہ ریمارکس کو بھی اپنے دعوے کا ثبوت قرار دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اس خط کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اس اقدام کا اعلان کیا۔
فواد چوہدری کے کالم کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے لکھا کہ جنرل باجوہ نے صحافی جاوید چوہدری کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ہم انہیں ملک کے لیے خطرناک سمجھتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ سے یہ جاننا بہت ضروری ہوگا کہ انہوں نے کس کو ہم کہا تھا، سابق وزیر اعظم نے سوال اٹھایا کہ انہیں (جنرل باجوہ کو) یہ فیصلہ کرنے کا اختیار کس نے دیا کہ ایک منتخب وزیر اعظم (عمران خان) اگر اقتدار میں رہتے ہیں تو وہ ملک کے لیے خطرہ ہیں؟
انہوں نے کہا کہ صرف عوام ہی انتخابات کے ذریعے فیصلہ کرسکتے ہیں کہ وہ کس کو وزیراعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں، اپنے اوپر ایسا حق لینا آئین کے آرٹیکل 244 کے تحت ان کے حلف کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اس کے بعد عمران خان نے جنرل باجوہ کے مبینہ اعتراف کا ذکر کیا کہ وہ شوکت ترین کے خلاف نیب کا مقدمہ خارج کرانے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سے انکشاف ہوتا ہے کہ نیب سابق آرمی چیف کے کنٹرول میں ہے جو ایک بار پھر آئینی حلف کی صریح خلاف ورزی ہے، کیونکہ فوج خود وزارت دفاع کے ماتحت ایک محکمہ ہے اور سویلین سرکاری خود مختار ادارے (نیب) فوجی کنٹرول میں نہیں آتے۔
یہ پیش رفت عمران خان اور جنرل باجوہ کے درمیان طویل عرصے سے جاری تلخی کی تازہ ترین کڑی ہے، جنہوں نے ایک بار دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک ہی صفحے پر ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور سابق آرمی چیف کے تعلقات میں دراڑیں گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آئی تھیں۔