سائنسی جریدوں کے جاما نیٹ ورک میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، فضائی آلودگی طویل عرصے تک جاری رہنے سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ طویل عرصے تک فضائی آلودگی کی بلند سطح کے سامنے رہنے سے عمر رسیدہ افراد میں دیر سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جاما سائیکیاٹری میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فضائی آلودگی کی کم سطح کے ساتھ طویل عرصے تک رابطے میں رہنے کا تعلق ڈپریشن اور اضطراب کے بڑھتے ہوئے واقعات سے ہے۔
فضائی آلودگی کو طویل عرصے سے دل اور سانس کی بیماریوں سے جوڑا گیا ہے، نئے مطالعات سے اس بات کے شواہد میں اضافہ ہوا ہے کہ فضائی آلودگی ذہنی صحت کو بھی متاثر کرتی ہے۔
عمر رسیدہ امریکیوں پر فضائی آلودگی کے اثرات کے مطالعے کے لیے ہارورڈ اور ایموری یونیورسٹی کے محققین نے 64 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے امریکی حکومت کی ہیلتھ انشورنس اسکیم میڈیکیئر پر تقریبا 90 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
میڈیکیئر کے دعووں کے مطابق 2005 سے 2016 کے مطالعاتی عرصے کے دوران ان میں سے 1.52 ملین سے زیادہ افراد میں ڈپریشن کی تشخیص ہوئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے فضائی آلودگی کی بلند سطح اور دیر سے ڈپریشن کی تشخیص کے بڑھتے ہوئے خطرے کے درمیان اعداد و شمار کے لحاظ سے اہم نقصان دہ تعلق کا مشاہدہ کیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ افراد میں دیر سے ڈپریشن کا خطرہ بہت زیادہ دیکھا گیا، وہ بیک وقت فضائی آلودگی سمیت سماجی تناؤ اور خراب ماحولیاتی حالات دونوں کا سامنا کرتے ہیں۔
مطالعے کے لئے، محققین نے آلودگی کی سطح کا نقشہ بنایا اور ان کا موازنہ میڈیکیئر مریضوں کے پتوں سے کیا۔
جن آلودگیوں کا انہیں سامنا کرنا پڑا ان میں دھول یا دھواں، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، جو بنیادی طور پر ٹریفک کے اخراج سے پیدا ہوتا ہے، اور اوزون، جو کاروں، پاور پلانٹس اور ریفائنریوں سے خارج ہوتا ہے، شامل تھے۔
محققین کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراد خاص طور پر پھیپھڑوں اور اعصابی کمزوری کی وجہ سے آلودگی سے منسلک ڈپریشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ نوجوان آبادی کے مقابلے میں عمر رسیدہ افراد میں ڈپریشن کم پایا جاتا ہے، لیکن اس کے سنگین نتائج جیسے دماغی کمزوری ، جسمانی بیماری اور موت ہوسکتے ہیں۔