کینیڈا کی کپتان کرسٹین سنکلیئر نے کہا ہے کہ قومی خواتین فٹبال ٹیم تنخواہوں میں برابری کے خدشات اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے ہڑتال کرے گی، جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوگی۔
کھلاڑیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کینیڈا فٹبال کی قومی ٹیموں کی حمایت کرنے میں مسلسل ناکامی کی مذمت کی گئی، وہ 17 فروری کو شی بیلز کپ میں امریکہ کا مقابلہ کریں گے۔
سنکلیئر نے ایک نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ٹیم کی حیثیت سے ہم نے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس لمحے سے ہم کسی بھی (کینیڈا فٹ بال) سرگرمیوں میں اس وقت تک حصہ نہیں لیں گے، جب تک کہ یہ حل نہیں ہو جاتا، چاہے وہ تربیت ہو، چاہے وہ کھیل ہو۔
ایک ایتھلیٹ کی حیثیت سے یہ کہنا بہت مشکل ہے جو مقابلہ کرنا اور کینیڈا کی نمائندگی کرنا چاہتا ہے ، لیکن اب کافی ہے۔
خواتین کا اگلا ورلڈ کپ 20 جولائی سے 20 اگست تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا جائے گا۔
کینیڈا عالمی درجہ بندی میں چھٹے نمبر پر ہے اور اس نے 2021 میں اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔
کینیڈین فٹ بال پلیئرز ایسوسی ایشن (سی ایس پی اے) کی جانب سے جاری ایک بیان میں کھلاڑیوں نے کہا کہ وہ قومی ادارے کی فنڈنگ میں کٹوتی کی اطلاع دینے پر برہم اور گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور ہم فوری تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں اور اس کے مستحق ہیں کہ ہمارے ساتھ مساوی اور منصفانہ سلوک کیا جائے اور ہمارے پروگرام اور ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے مناسب فنڈنگ کی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مایوس ہو گئے ہیں اور ایک بار پھر، کینیڈا فٹبال کی طرف سے انتہائی بے عزتی کی گئی ہے.”
اس بیان کی مردوں کی ٹیم نے حمایت کی ہے جو گزشتہ سال ورلڈ کپ کی انعامی رقم کے تنازع میں ہڑتال پر چلی گئی تھی۔
بیان کی ریلیز کے بعد سنکلیئر کے ساتھ بات کرتے ہوئے فارورڈ جینین بیکی نے کہا کہ اگر مسائل حل نہیں ہوئے تو ٹیم شی بیلز میچ نہیں کھیلے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مرد اور خواتین کی ٹیم مل کر ایک ایسی فیڈریشن کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، جس نے طویل عرصے سے ہمارے ساتھ بدسلوکی کی ہے اور ہم طویل عرصے سے بہت اچھے رہے ہیں۔