ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ پروٹینز اور اینٹی آکسیڈنٹ کا مرکب مدافعتی خلیوں میں انسداد سوزش خصوصیات کو دُگنا کر دیتا ہے۔
روزمرہ کی بنیادوں پر پی جانے والی کافی میں پولی فینولز نامی اینٹی آکسیڈنٹس بھرپور مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرتے ہیں۔ سوزش (انفلیمیشن) جسم کے مدافعتی نظام کا ایک حصہ ہوتی جو کسی بیرونی مداخلت کی نشاندہی کر کے اس کو ختم کرتے ہوئے شفایابی کے عمل کو شروع کرتی ہے۔
تاہم، دائمی سوزش ذیابیطس، قلبی امراض، کینسر اور رومیٹائیڈ آرتھرائٹس کے خطرات میں اضافہ کر دیتی ہے۔نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ پولی فنولز سے بھرپور اشیاء کا امائنو ایسڈز (پروٹین کا بنیادی عنصر) سے بھرپور اشیاء کے ساتھ استعمال اینٹی آکسیڈینٹس کو سوزش کم کرنے کے خلاف مزید مؤثر کرتا ہے۔
کیوں کہ پولی فنولز کے امائنو ایسڈز جیسے دیگر مالیکیولز کے ساتھ استعمال کے کیا نتائج ہوتے ہیں، اس حوالے سے بہت کم مطالعے کیے گئے ہیں۔ یہ جاننے کے لیے یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے محققین نے مدافعتی خلیوں کو مصنوعی سوزش میں مبتلا کیا۔
کچھ خلیوں کو پولی فنولز بمع امائنو ایسڈز کے (جیسے کافی کو دودھ کے ساتھ دیا جاتا ہے) مختلف خوراکیں دی گئیں جبکہ دیگر کو صرف پولی فنولز (بلیک کافی کے جیسے) کی خوراکیں دی گئیں۔ جبکہ ایک کنٹرول گروپ کو کوئی خوراک نہیں دی گئی۔
مطالعے میں معلوم ہوا کہ وہ مدافعتی خلیے جن کو سوزش کم کرنے کے لیے دونوں عناصر کے مرکب کی خوراک دی گئی ان کی سوزش صرف پولی فنولز پر مشتمل خوراک کی نسبت زیادہ کم تھا۔
جرنل آف ایگریکلچرل اینڈ فوڈ کیمسٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے بتایا کہ پروٹین اور اینٹی آکسیڈنٹس کا مرکب مدافتعی خلیوں میں انسداد سوزش خصوصیات کو دُگنا کر دیتا ہے۔
محققین نے کہا کہ تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ دودھ کے ساتھ کافی کا پیا جانا اپنے اندر انسداد سوزش اثرات رکھتا ہے۔ دودھ پروٹینز سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں تمام نو امائنو ایسڈز موجود ہوتی ہیں جو انسانوں کے لیے لازمی ہوتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہ پروفیسر میریانے نِیسین کا کہنا تھا کہ جانوروں پر تحقیق کر کے اس معاملے کو مزید گہرائی میں دیکھا جائے گا۔