محکمہ صحت سندھ کے مطابق، کراچی کے کیماڑی محلے میں علی محمد لغاری گوٹھ کی پراسرار موت ٹھوس وجوہات کا پتا نہ چلا سکا۔
محکمہ صحت نے علی محمد لغاری گوٹھ میں ہونے والی اموات کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 26 سے 28 جنوری تک محکمہ صحت کی ٹیموں نے علاقے کا دورہ کیا، علاقے میں کیمپ قائم کرکے مکینوں کے ٹیسٹ کیے گئے، فیکٹریوں کی بندش کے بعد متعلقہ علاقے میں لوگ متاثر نہیں ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علاقے کے 49 بچے خسرے سے متاثر تھے، بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے تھے، 15 بچے ممکنہ طور پر خسرے کے باعث انتقال کر گئے، انتقال کرنے والوں میں 9 بچیاں اور 6 بچے شامل ہیں
محکمہ صحت سندھ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کی تدفین ہو چکی اور والدین نے قبر کشائی سے انکار کر دیا ہے۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ متعلقہ علاقے کا پانی، ہوا اور مٹی کے نمونوں کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے۔
ادھر کراچی کے علاقے کیماڑی میں ہونے والی اموات کا مقدمہ موچکو تھانے میں قتل بالسبب اور آلودگی پھیلانے کی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔
متاثرہ خاندان کے سربراہ غلام حسین نے فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمہ درج کراتے ہوئے بتایا کہ آلودگی سے اس کی بیوی، دو بیٹے اور بیٹی جاں بحق ہوئے۔۔