روسی پیرا ملٹری فورس ویگنر نے مشرقی یوکرین کے اہم علاقے سولیدار کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ فریقین کے درمیان خطے میں تاحال قبضے کی جنگ جاری ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ماسکو کی جانب سے پورے ڈونباس خطے پر قبضے کے لیے اس علاقے کا کنٹرول ایک بڑی کامیابی ہوسکتی ہے۔
ڈبلیو ویگنر نے کہا کہ قصبے کے مرکزی علاقے میں تاحال لڑائی جاری ہے جبکہ کیف حکومت نے کہا ہے کہ اس کی فوجیں ڈٹی ہوئی ہیں، اس دوران شہر کے مضافاتی علاقوں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے اور گولہ باری مسلسل جاری تھی۔
حالیہ مہینوں میں میدان جنگ میں ہونے والی کئی ناکامیوں کے بعد سولیدار میں فتح روس کے لیے علامتی طور پر فوجی اور تجارتی لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہوگی۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اتحادی ڈبلیو ویگنر کے سربراہ نے کہا کہ ویگنر یونٹس نے سولیدار کے پورے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ شہر کے وسط میں لڑائی جاری ہے۔
کیف حکومت کا اس سے قبل کہنا تھا کہ اس کی فوجیں ڈٹی ہوئی ہیں، یوکرین کی فوج کی جانب سے صبح کے اوقات میں جاری بیان میں سولیدار کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ علاقہ بھی ڈونباس کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں گولہ باری کی گئی۔
روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے کہا کہ ڈبلیو ویگنر نے شدید لڑائی کے بعد سولیدار کی نمک کی کانوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
بدھ کے روز یوکرین کے پبلک براڈکاسٹر نے یوکرین کی مشرقی افواج کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے ان دعووں کی تردید کی کہ سولیدار روسی کنٹرول میں ہے۔