کے ایم سی میں پونے 6 ارب کے ٹھیکے بغیر ٹینڈر من پسند کنٹریکٹرز کو دیدیئے گئے۔
پاکستان کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی میر زمان مندو خیل نے کہا ہے کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن میں ایمرجنسی کے نام پر 5 ارب 75 کروڑ روپے کے ٹھیکے بغیر ٹینڈر طلبی کے کنٹریکٹرز کے ایک من پسند گروپ کو بھاری نذرانے کے عوض ایوارڈ کرنا کراچی کی تاریخ میں کے ایم سی کا سب سے بڑا میگا اسکینڈل ہے۔
اپنے بیان میں حاجی میر زمان مندوخیل نے کہا کہ کراچی کے انفرااسٹرکچر کے لیے ورلڈ بینک اور حکومت سندھ کی جانب سے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو 5ارب 75 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں، جس میں سے ورلڈ بینک کی جانب سے چار ارب روپے کے منصوبے کمپیٹیٹیو اینڈ لیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک)کے نام سے جاری ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر آصف جان صدیقی نے کے ایم سی کے افسران سابق میونسپل کمشنر افضل زیدی، ڈی جی، کے ایم سی اظہر علی شاہ، اکاؤنٹ آفیسر زوار زیدی اور محمود کے ساتھ مل کر اپنے من پسند کنٹریکٹر گروپ کو بغیر ٹینڈرزکے چار، چار سو ملین کے 10 ڈائریکٹ ٹھیکے دیدیے۔
اس کے علاوہ سندھ حکومت کی جانب سے ایک ارب 75 کروڑ روپے مالیت کے سی ایم اسپیشل فنڈ کے 35 دیگر منصوبے اپنے من پسند کنٹریکٹر گروپ کو جاری کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قواعد کے مطابق منصوبوں میں شفافیت لازمی ہے لیکن کے ایم سی نے کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے لیے اشتہار تک جاری نہیں کیا۔