اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ ملک نے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی ہے اور شدید معاشی بحران کے دوران زندہ رہنے کی کوشش کی ہے۔
30 دسمبر 2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 24 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کم ہو کر 5 ارب 57 کروڑ ڈالر رہ گئے، مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے زرمبادلہ کے ذخائر 5.821 ارب ڈالر سے کم ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت 5.84 ارب ڈالر ہے جبکہ مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 11.42 ارب ڈالر ہیں۔
ذخائر، جو اپریل 2014 کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، اب صرف 1.06 ماہ کی درآمد کا احاطہ فراہم کریں گے، کیونکہ ملک گرین بیک کی کمی کے درمیان درآمدات کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے.
قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) نے رواں ہفتے کے اوائل میں معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر اتفاق کیا تھا جن میں درآمدات کو معقول بنانے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی کرنسی کے اخراج اور حوالہ کاروبار کو روکنا بھی شامل ہے۔
بحران جیسی صورتحال میں پاکستان کو رواں مالی سال کے اگلے تین ماہ (جنوری تا مارچ) کے دوران بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی شکل میں تقریبا 8.3 ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔