این آئی ایچ اسلام آباد کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹائیفائیڈ بخار کی تصدیق کے لیے وڈال (Widal) اور ٹائفی ڈاٹ (Typhidot) ٹیسٹ نہ کیے جائیں۔
قومی ادارہ برائے صحت کا کہنا ہے کہ ٹائیفائیڈ بخار کے آؤٹ بریکس ملک کے مختلف حصوں خصوصاً سیلاب زدہ علاقوں سے رپورٹ ہو رہے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں کچھ لیبارٹریاں اور اسپتال اب بھی یہ ٹیسٹ کر رہے ہیں۔
این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ ٹائیفائیڈ بخار کی تصدیق کے لیے مصدقہ ٹیسٹ صرف بلڈ کلچر ہے اور وہی کیا جائے۔
قومی ادارہ برائے صحت کے ہدایت نامے کے بعد سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے بھی صوبے بھر کی لیبارٹریوں اور اسپتالوں کو وڈال اور ٹائفی ڈاٹ ٹیسٹ کرنے سے روک دیا ہے۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ غیر مصدقہ ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریوں اور اسپتالوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی اور دیگر اداروں نے بھی وڈال اور ٹائفی ڈاٹ ٹیسٹ کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ماہرین متعدی امراض کا کہنا ہے کہ وڈال اور ٹائفی ڈاٹ کے نتیجے میں ٹائیفائیڈ بخار کی غلط تشخیص ہوتی ہے، اکثر وائرل بخار اور ملیریا میں مبتلا افراد کی غلط تشخیص ہونے کے باعث انہیں اینٹی بائیوٹک ادویات دی جاتی ہیں جو کہ غلط علاج ہے۔