اگر آپ نے ہالی وڈ فلم ٹائی ٹینک دیکھی ہے تو یہ یاد ہوگا کہ ہیروئین (کیٹ ونسلیٹ) ایک لکڑی کے تختے پر چڑھ کر بچ جاتی ہے جبکہ ہیرو (لیونارڈو ڈی کیپریو) اس تختے کو پکڑ کر برفیلے پانی میں تیرتے ہوئے ہلاک ہوجاتا ہے۔
1997 میں ریلیز ہونے والی فلم کو اب 25 سال مکمل ہوگئے ہیں مگر اب بھی مداحوں کی جانب سے اکثر یہ سوال سامنے آتا ہے کہ جب روز (ہیروئین) کو بچایا جاسکتا تھا تو جیک (ہیرو) کو اس تختے پر جگہ دیکر زندہ کیوں نہیں رکھا گیا؟
اب جاکر فلم کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے کہا ہے کہ وہ اس بحث کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ماضی میں جیمز کیمرون نے کہا تھا کہ جیک کی موت کہانی کے لیے ضروری تھی مگر اس جواب سے مداحوں کی تسلی نہیں ہوئی۔
11 آسکر ایوارڈز جیتنے والی اس فلم کے بارے میں ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے جیمز کیمرون نے کہا کہ مداحوں کے سوالات کی وجہ سے ہم نے اس معاملے پر ایک باضابطہ سائنسی تحقیق کی۔
انہوں نے کہا کہ اس سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا کہ ٹائی ٹینک کے اختتام پر دکھائے جانے والے تختے میں 2 افراد چڑھ کر زندہ نہیں بچ سکتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایک سائنسی تحقیق اس لیے کی تاکہ اس بحث کا خاتمہ ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے ایک ماہر کے ساتھ باقاعدہ فرانزک تجزیہ کیا اور اس بارے میں ہم فروری 2023 میں کچھ خاص ریلیز کرنے والے ہیں’۔
فروری میں ٹائی ٹینک کو 4K ورژن میں سنیما گھروں میں ریلیز کیا جائے گا۔
جیمز کیمرون نے بتایا کہ ہم نے تجزیے کے لیے 2 افراد کی خدمات حاصل کیں جن کا جسمانی حجم کیٹ ونسلیٹ اور لیونارڈو ڈی کیپریو جیسا تھا اور ان کے جسم میں متعدد سنسرز نصب کیے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد ہم نے برفانی پانی میں متعدد طریقوں کی آزمائش کرکے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ دونوں تختے پر زندہ رہ سکتے تھے یا نہیں، نتائج سے واضح ہوا کہ صرف ایک ہی زندہ بچ سکتا تھا۔
جیمز کیمرون کے مطابق جیک کو مرنے کی ضرورت تھی، یہ فلم محبت اور قربانی کے گرد گھومتی تھی اور محبت کا پیمانہ قربانی تھی۔