قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ 2022 کے فائنل میں ارجنٹائن کا مقابلہ دفاعی چیمپئن فرانس سے ہوگا جس میں فٹ بال کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک لیونل میسی عالمی کپ اٹھانے کے اپنے دیرینہ خواب کو پورا کرنے کی سر توڑ کوشش کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق عالمی جیتنے کا اعزاز حاصل کرنے کے لیونل میسی کے ممکنہ آخری موقع کی راہ میں 1958 اور 1962 میں برازیل کے بعد پہلی بار لگاتار دوسرا ورلڈ کپ جیتنے کا مقصد لیے اسٹار کھلاڑی کائیلین ایمباپے اور فرانس کی مضبوط ٹیم حائل ہے۔
35 سالہ لیونل میسی دنیا کے بہترین کھلاڑی کا ’بیلن ڈی اور ’ ایوارڈز 7 مرتبہ حاصل کرچکے ہیں لیکن آخری بار جب ان کی ٹیم ورلڈ کپ فائنل میں پہنچی تھی تو اسے 2014 میں جرمنی کے ہاتھوں مایوس کن شکست ہوئی۔
لیونل میسی کا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب آج دنیا کا مرکز نگاہ ہوگا جب 89 ہزار شائقین کی گنجائش والے شاندار اسٹیڈیم میں دونوں ٹیمیں مد مقابل ہوں گی۔
فرانس ٹیم کے کوچ نے کہا کہ میں ارجنٹائن کو جانتا ہوں، دنیا بھر کے بہت سے لوگ اور شاید کچھ فرانسیسی لوگ بھی امید کرتے ہیں کہ لیونل میسی ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں لیکن ہم اپنے مقصد کے حصول کے لیے سب کچھ کریں گے۔
میچ سے قبل ارجنٹائن کے گول کیپر کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ فیورٹ فرانس ہے لیکن ہمارے پاس اب تک کا سب سے بڑا کھلاڑی ہے۔
فرانس کی ٹیم ان دنوں ایک پراسرار وائرس سے شکار ہو رہی ہے جس سے اس کے اب تک 5 کھلاڑی متاثر ہو چکے ہیں۔
سینٹرل ڈیفنڈرز رافیل ورانے اور ابراہیم کوناٹے اور ونگر کنگسلے کومان وائرس سے متاثر ہونے کے باعث جمعے کے روز ٹریننگ میں بھی حصہ نہیں لے سکے۔
اس سے قبل مڈفیلڈر ایڈرین رابیوٹ اور ڈیوٹ اپامیکانو سیمی فائنل سے باہر ہو گئے تھے۔
وائرس سے متاثرہ کھلاڑیوں، عملے اور فرانسیسی اسکواڈ کے قریبی ذرائع نے بخار، پیٹ اور سر درد سمیت متعدد علامات کی شکایت کی۔
فرانسیسی کوچ نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ لیونل میسی کھیل کی حالیہ تاریخ کے بڑے کھلاڑی ہیں لیکن یہ مقابلہ فرانس اور ارجنٹائن کے درمیان ہے، ہم اس فائنل کو جیتنے کے لیے سب کچھ کریں گے۔
لیونل میسی اپنے پانچویں ورلڈ کپ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور آج ہونے والا فائنل ان کے لیے ڈیاگو میراڈونا کے کارنامے کی یاد کو تازہ کرنے کا آخری موقع ہے، ڈیاگو میراڈونا نے ارجنٹائن کی 1986 میں میکسیکو کے خلاف فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
فائنل میچ کے دوران اسٹیڈیم میں ارجنٹائن کے حامیوں کا غلبہ ہوگا جب کہ ایک اندازے کے مطابق کم از کم 40 ہزار پرجوش حامی اور شائقین دنیا بھر سے دوحہ میں موجود ہیں۔
پرجوش شائقین کی اتنی بڑی تعداد کی موجودگی اس غیر معمولی ورلڈ کپ کی ایک نمایاں خصوصیت رہی جو کہ تاریخ میں پہلی اپنے روایتی مہینوں یعنی سال کے وسط کے بجائے آخر میں کھیلا گیا۔
گزشتہ روز قطر میں جاری ورلڈ کپ میں فائنل سے قبل تیسری پوزیشن کے لیے کھیلے گئے میچ میں کروشیا نے مراکش کو 1-2 سے شکست دے دی۔