اسلام آباد (ویب ڈیسک): چیف جسٹس پاکستان نے آپ نے پھر ایک اور اعتراض اٹھادیا، سیاسی باتیں نہ کریں۔پی ٹی آئی نے عدالتی کارروائی سے علیحدگی اختیار کرلی۔ علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی عدالتی کارروائی سے الگ ہونا چاہتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے ہم آپ کو سننا چاہتے تھے، آپ بطور عدالتی معاون معاونت کریں۔سپریم کورٹ نے علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔
علی ظفر نے دلائل دیے کہ کہا جا رہا ہے آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت بڑھائی جائے گی، یہ معاملہ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس کے فیصلے کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے علی ظفر سے کہا کہ اپنے الفاظ کا چناؤ درست رکھیں، آپکے الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں بھی آسکتے ہیں، آپ نے یہ بہت لوڈڈ اسٹیٹمنٹ دی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر چیف جسٹس پاکستان خود مدت ملازمت میں توسیع لینے سے انکار کردے تو کیا ہوگا۔