اسلام آباد (ویب ڈیسک): احتساب عدالت اسلام آباد نے صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔آصف علی زرداری، نواز شریف اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے سے متعلق درخواست پر سماعت احتساب عدالت کی جج عابدہ سجاد نے کی۔صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح اور پلیڈر رانا عرفان احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا ریفرنس میں مجموعی طور پر 5 ملزمان ہیں، نیب ترامیم کے بعد یہ کیس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، اس کیس کو واپس چیئرمین نیب کو بھیج دیا جائے۔
جج احتساب عدالت کا کہنا تھا فریقین اس نکتے پر متفق ہیں کہ ریفرنس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، جب یہ کیس آیا تھا اس وقت آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ نہیں ملا تھا، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا آصف علی زرداری پہلے بھی صدر بنے تو استثنیٰ لیا تھا لیکن جب صدارت سے اترے تو دوبارہ نیب میں پیش ہوئے تھے، احتساب عدالت ریفرنس واپس بھیج دے، آگے نیب کا اختیار کیس کس کو بھیجتی ہے، اب کیس جس کے پاس جائے گا وہاں سوال ہوگا کہ کیا آصف زرداری پر کیس بنتا ہے یا نہیں۔
نوازشریف کے وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ اس سے قبل جب عدالت نے فیصلہ کیا تو کیس واپس نیب کو بھیجا گیا، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے کی روشنی میں کیس واپس احتساب عدالت آیا۔
نواز شریف، آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کے وکلا نے توشہ خانہ ریفرنس نیب کو بھیجنے کی استدعا کی جبکہ نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا الزام ہے آصف علی زرداری نے چیک دیا جو باؤنس ہو گیا۔
وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے کہا اس سے قبل ایسا ہی ایک کیس واپس نیب کو بھیجا گیا تھا، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا جب ایک کیس احتساب عدالت کادائرہ اختیار ہی نہیں تومیرٹ ڈسکس نہیں ہوں گے، فیصلہ احتساب عدالت نے کرنا ہے کہ ریفرنس واپس نیب کو بھیجا جائے گا یا نہیں، صدر آصف زرداری کو صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، ان کے خلاف کیس چل ہی نہیں سکتا، آصف علی زرداری کا کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا جائے گا۔
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا نواز شریف کا کیس الگ ہو گا اور آصف علی زرداری کا کیس الگ چلے گا۔
نیب پراسیکیوٹر کا کا کہنا تھا اس سے قبل جب کیس واپس بھیجا گیا تھا تو آصف زرداری صدر نہیں تھے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کیس واپس کرنےکی بجائےکسی اورعدالت بھیجنامیرٹ ڈسکس کرنے کے مترادف ہے، اس عدالت کے پاس کیس چلانے کا، اسٹے آرڈر دینے کا بھی اختیار نہیں ہے، بطور آصف زرداری کے وکیل کہہ رہا ہوں میرے خلاف آرڈر کرنےکا کوئی حق نہیں ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت صدر زرداری کو پہلے ہی استثنیٰ دے چکی ہے، یہ کیس یہیں رکا رہے گا جب تک آصف زرداری صدر ہیں، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اگر عدالت یہ ریفرنس پاس رکھتی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ عدالت نیب کے کالے کرتوت ان ہی کے سپرد کرے۔
پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا عدالت نواز شریف کی حد تک ریفرنس واپس بھیج دے، آصف زرداری کی حد تک اسٹے رکھے۔
احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری، نواز شریف اور دیگر کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس نیب کو واپس بھیجنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا، محفوظ شدہ فیصلہ 14 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔