دوحا (ویب ڈیسک): قطر میں غزہ جنگ بندی مذاکرات کے ایک اور دور کا آغاز ہوگیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات میں امریکی،مصری، قطری حکام کے ساتھ اسرائیلی وفد بھی شریک ہے جبکہ حماس نے مذاکرات میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ بہت سے سمجھوتے کیے لیکن اسرائیل کی طرف سے کوئی سنجیدہ ردعمل نہیں آیا۔ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو شہید کردیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدہ کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
حماس کے مطابق آج کے مذاکرات میں کوئی سنجیدہ بات ہوئی تو پھر ثالثوں سے ملاقات کریں گے۔
ترجمان امریکی قومی سلامتی مشیر جان کربی کا کہنا ہے کہ دوحا میں امید افزا بات چیت شروع ہوگئی ہے لیکن فوری طور پر معاہدہ ہونے کی توقع نہیں ہے، بات چیت کل بھی جاری رہ سکتی ہے۔
ادھر برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی بات چیت عالمی استحکام کے لیے نازک لمحہ ہے، ہم عالمی استحکام کے نازک لمحے میں ہیں۔
برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آنے والے گھنٹے اور دن مشرق وسطیٰ کے مستقبل کا تعین کرسکتے ہیں، آج اور ہر روز خطے میں اپنے اتحادیوں کی امن چُننے کیلئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے مجوزہ امن منصوبے میں بتایا تھا کہ یہ تین مراحل پر مشتمل ہے، پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک ابتدائی جنگ بندی کا ہے، اس دوران اسرائیلی فوجیں غزہ سے نکل جائیں گی، یرغمالیوں اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے اور غزہ میں روزانہ 600 ٹرک امداد لے کر آئیں گے۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ دوسرے مرحلے میں حماس اور اسرائیل جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے اور تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو ہوگی۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی غزہ جنگ میں اب تک 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 90 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔