اسلام آباد (ویب ڈیسک): انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی ترجمان رؤف حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ کرتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی۔تھانہ سی ٹی ڈی میں بارودی مواد برآمدگی کے دہشت گردی کے مقدمے میں ترجمان پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر رؤف حسن کے وکیل علی بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کی جانب سے رؤف حسن کا مزید 7 دن کا جسمانی ریمانڈ طلب کیا گیا۔
عدالت نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر جو ریمانڈ کی درخواست دی تھی، اسی کی دوبارہ کاپی نکال لی ، کچھ تبدیلی کرلیتے۔ بات ٹی ٹی پی تک رکی ہوئی یا آگے بڑھی ہے۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ آگے تفتیش کرنی ہے۔
رؤف حسن کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے آرڈر پر ایک بات کرنا چاہوں گا۔ اگر اکاؤنٹس کی تفصیلات جاننی تھی تو وہ آن لائن چیک کیا جا سکتا تھا جس پر جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ سینئر وکیل ہونے کے ناتے آپ کو آرڈر پر اعتراض ادھر نہیں کرنا چاہیے، ہائی کورٹ جانا چاہیے۔ رؤف حسن کی سی ڈی آر ، بینک ٹرانسفر یا کوئی ملاقات کی تفصیل نکالی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے رؤف حسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور سی ٹی ڈی کی 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔
بعد ازاں علی بخاری ایڈووکیٹ نے رؤف حسن کو میڈیکل بنیاد پر اسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی ، جس میں استدعا کی گئی کہ رؤف حسن کی طبی حالت اس قابل نہیں کہ وہ جیل میں رہ سکیں ، اسپتال منتقل کیا جائے۔ رؤف حسن بی کلاس کے حق دار ہیں، جس پر عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو میڈیکل چیک اپ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ رؤف حسن کے میڈیکل چیک اپ کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔
سماعت کے بعد وکیل کی جانب سے رؤف حسن کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کردی گئی، جس پر عدالت نے 6 اگست کے لیے نوٹسز جاری کردیے ۔ جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ میرے پاس کئی بار آچکا ہے، اگر ریکارڈ پیش نہ کیا گیا تو فیصلہ کرلوں گا۔