(ویب ڈیسک): اسلام آباد: ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کی رہائی کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ سے رجوع کرلیا۔ ڈسٹرکٹ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج افضل مجوکہ نےایف آئی اے کی اپیل پر سماعت کی۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر شیخ عامر عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ ہمارے پاس جو بھی انفارمیشن ہوتی ہے یا درخواست آتی ہے اس پر ایف آئی آر کرسکتے ہیں، ٹوئٹر اکاؤنٹ امریکا سے چلتا ہے تو وہاں جا کر تو رپورٹ نہیں کریں گے۔
’صنم جاوید نامناسب زبان استعمال نہیں کرینگی‘، وکیل کی یقین دہانی پر عدالت نے رہائی کی درخواست نمٹادی
ایف آئی اے پراسکیوٹر نےکہا کہ ٹوئٹر پر آرمی چیف کو مارنےکا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے، جج افضل مجوکہ نے کہا کہ اس ٹوئٹ میں تو آرمی چیف کا کوئی ذکر نہیں ہے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آگے ٹرانسکرپشن میں سارا معاملہ لکھا ہوا ہے۔
جج افضل مجوکہ نےاستفسار کیا کہ کیااس ٹوئٹ پر کبھی کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا ؟ 9 مئی کے بعد اور بھی بہت سے مقدمات درج ہوئے ہیں ان میں اس ٹوئٹ کا کوئی ذکر نہیں ہے؟
ایف آئی اے پراسکیوٹر نے کہا کہ اس حوالے سے پیکا میں کوئی بھی کیس نہیں ہے، جج افضل مجوکہ نے کہا آپ لاہور سے پتہ کرلیں کوئی کیس ہوا تو نہیں ہے، ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا اس کیس کے علاوہ پاکستان میں کہیں بھی سائبر کرائم کا کوئی کیس درج نہیں ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ بیان دیا ہےکہ صنم جاوید پر کوئی اور ایف آئی آر درج نہیں ہے اور نہ گرفتاری کریں گے۔
جج افضل مجوکہ نے کہا اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ آجائے پھر اس کو آگے بڑھائیں گے،کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔