لاہور(ویب ڈیسک ): صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود ہتک عزت بل 2024 پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔بل صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پیش کیا۔ حکومت نے صحافتی تنظیموں کی بل مؤخر کرنےکی تجویز مسترد کر دی۔ صحافتی تنظیموں نے آج وزیراطلاعات سے ملاقات میں بل کچھ روز مؤخر کرنےکا مطالبہ کیا تھا۔
بل پیش کرنے پر صحافیوں نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا،صحافی رہنماؤں نےکہا کہ مذاکرات کے بعد پیٹھ میں چُھرا گھونپا گیا، ہر فورم پر احتجاج کریں گے۔
بل پیش کرنے کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا کیا، نعرے لگائے اور بل کو مسترد کردیا۔
اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ ہتک عزت بل 2024 کالا قانون ہے اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔
ہتک عزت بل کے مسودے پر انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی اظہارِ تشویش کرتے ہوئےکہا کہ بل آزادی اظہار کا گلا گھونٹ رہا ہے۔
ہتک عزت بل 2024 کیا ہے؟
ہتک عزت بل 2024 بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، پھیلائی جانے والی جھوٹی،غیرحقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکےگا۔
یوٹیوب اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پربھی بل کا اطلاق ہوگا۔ ذاتی زندگی،عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کے لیے پھیلائی جانے والی خبروں پر بھی کارروائی ہو گی۔
ہتک عزت کےکیسز کے لیے ٹربیونل قائم ہوں گے جو کہ 6 ماہ میں فیصلہ کرنےکے پابند ہوں گے۔
ہتک عزت بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام پر ہائی کورٹ بینچ کیس سن سکیں گے۔