(ویب ڈیسک):مظفرآباد: وزیراعظم نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن میں نقائص اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے کابینہ کمیٹی تشکیل کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ عوامی فلاح کے منصوبے میں خرابی یا تاخیر برداشت نہیں کی جاسکتی۔
یہ بات انہوں نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے دورے کے موقع پر خطاب میں کہی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر اطلاعات عطا اﷲ تارڑ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم کو نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن میں نقائص اور ذمہ داری کے تعین کیلئے کابینہ کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے منصوبہ مکمل کیا جائے اور اس میں ڈیزائن کے نقائص سامنے آجائیں، عوامی فلاح کے منصوبے میں خرابی یا تاخیر کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی، اپریل میں پیدا ہونے والی خرابی کو دور کیا جائے، پچھلے سال کے واقعہ کی حتمی رپورٹ اسی ماہ پیش کی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر ملک کے تقریباً 5 ارب ڈالر خرچ ہوچکے ہیں، اس کا ابتدائی تخمینہ 840 ملین ڈالر تھا جو بڑھ کر 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا اور ساتھ ساتھ وقت بھی ضائع ہوا، اس منصوبہ پر فی میگاواٹ لاگت 4 سے ساڑھے چار ملین ڈالر ہے، پچھلے چند برس میں ساڑھے تین ہزار میگاواٹ کے ایل این جی کے چار منصوبے لگائے گئے، 5 ارب ڈالر میں ایل این جی کے دگنے منصوبے لگ سکتے تھے۔
آزاد کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کا پیکیج احسان نہیں ہمارا فرض ہے، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا شمار پاکستان میں توانائی کے بڑے منصوبوں میں ہوتا ہے، یہ پن بجلی کا ایک بڑا منصوبہ ہے اور اس میں خرابی پیدا ہونے کا دوسرا واقعہ پیش آیا ہے، اس سے پہلے جولائی 2023 میں خرابی پیدا ہوئی تھی، اس کی انکوائری رپورٹ کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی جا سکی، یہ بھی ایک چیلنج ہے، منصوبے میں خرابی کی وجوہات اور ذمہ داری کا تعین ہونا چاہیے تھا، سستی بجلی کی ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے اس وقت کے چیئرمین واپڈا اور سیکرٹری پانی و بجلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے دن رات ایک کرکے اس منصوبہ سے پیداوار کا دوبارہ آغاز کرایا لیکن اپریل 2024 میں یہ منصوبہ دوبارہ خرابی کا شکار ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ منصوبوں میں تاخیر قوم سے زیادتی ہے جب اتنا بڑا منصوبہ جب لگ رہا تھا اور اس کا ڈیزائن بنایا جا رہا تھا تو اس کی اور کنٹریکٹرز کی تھرڈ پارٹی تصدیق کرائی گئی؟ ارضیاتی خطرات کو سامنے رکھ کر ڈیزائن بنایا جانا چاہیے تھا اور احتیاط برتنی چاہیے تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس منصوبے کے حوالے سے آئی پی او کی جو ایک عبوری رپورٹ آئی ہے اس حوالہ سے رواں ماہ ہی ایک حتمی رپورٹ تیار کی جانی چاہئے، ڈیزائنر، کنٹریکٹرز اور جو بھی ذمہ دار ہے اس کی ذمہ داری کا تعین ہونا چاہئے، ایک کابینہ کمیٹی بھی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں ماہرین بھی شامل کیے جائیں گے جو ذمہ داری کا تعین کرے گی، دنیا میں ایسے بہت سے منصوبے لگے ہوئے ہیں جہاں چیلنج ہوتے ہیں وہاں پر اسی طرح کی مہارت بھی پائی جاتی ہے، انہی سے انکوائری کیسے کرائی جا سکتی ہے جنہوں نے اس خرابی کو روکنے کیلئے کردار ادا نہیں کیا۔
وزیراعظم نے حکم دیا کہ چیئرمین واپڈا اسی ماہ رپورٹ کو حتمی شکل دے کر پیش کریں، ہیڈٹنل میں خرابی دور کرنے کیلئے 10 کی بجائے 12 دن لے لیں لیکن اس خرابی کو دور ہونا چاہئے، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی دوسری خرابی کی وجوہات جاننے کیلئے بھی تحقیقات کرائی جائیں، اس میں اب تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔