حب (ہیلتھ ڈیسک): پولیو وائرس گزشتہ ماہ تک پاکستان کے 33 اضلاع تک محدود تھا، تاہم اب حب کے سیوریج کے نمونوں میں بھی وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 کی تشخیص ہوگئی ہے، یہ ضلع اب تک وائرس سے پاک تھا۔انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ پہلے سے متاثرہ اضلاع سے لیے گئے 3 نمونوں کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے، جس سے رواں سال کی تعداد 116 ہوگئی۔واضح رہے کہ پاکستان پولیو پروگرام کے ترجمان نے منگل کو بتایا کہ 4 نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی جس کا مطلب یہ ہے کہ 2 دنوں میں 8 نمونوں میں وائرس پایا گیا ہے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں قائم پولیو کے خاتمے کے لیے ریجنل ریفرنس لیب کے مطابق، کراچی جنوب، کراچی وسطی، جامشورو اور حب سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا جو وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 کے وائے بی تھری اے جینیاتی کلسٹر سے جینیاتی طور پر منسلک تھا۔
وزارت صحت کے ایک اہلکار نے کہا کہ اس سال اب تک 34 اضلاع کے سیوریج نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، تمام مثبت نمونے اور 2024 میں رپورٹ ہونے والے 2 انسانی کیسز میں وائے بی تھری اے کلسٹر پایا گیا جو 2021 میں پاکستان سے غائب ہو گیا تھا، لیکن افغانستان میں موجود تھا اور گزشتہ سال سرحد پار ٹرانسمیشن کے ذریعے دوبارہ پاکستان میں آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پولیو پروگرام نے جنوری اور فروری میں پولیو کے قطرے پلانے کی 4 مہمیں چلائیں، جن میں 2 ملک گیر مہم شامل ہیں۔
یہ مہم 5 سال سے کم عمر کے 4.3 کروڑ سے زیادہ بچوں تک پہنچی۔
عہدیدار نے کہا کہ اگلی مہم جون کے پہلے ہفتے میں شروع کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیو ایک تباہ کن، لاعلاج بیماری ہے، پولیو پروگرام تمام والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچوں کو ہر موقع پر قطرے پلائے جائیں اور وہ 12 قابل علاج بیماریوں سے محفوظ رہیں۔
واضح رہے کہ پولیو ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو بنیادی طور پر 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، بچوں کو اس سے بچانے کا سب سے مؤثر طریقہ ویکسینیشن ہے۔