تہران (ویب ڈیسک): ایران نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کی حمایت کر کے دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں کئی امریکی اور برطانوی افراد اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں۔جمعرات کو ایک بیان میں ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی افراد اور اداروں پر پابندیاں خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور امریکا کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے انسداد کے ایرانی قانون کے مطابق ہیں۔ایران نے جن امریکی اداروں یا کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن ،جنرل ڈائنامکس اور اسکائیڈیو انجینئرنگ کمپنی شامل ہیں۔
اس فہرست میں شیوران کارپوریشن بھی شامل ہے جو کہ مشرقی بحیرہ روم میں گیس کے کنوؤں کی تلاش میں اسرائیل کی مدد کر رہی ہے۔
ایران نے جن امریکی شخصیات پر پابندیاں عائد کی ہیں ان میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹرمپ آرگنائزیشن کے چیف قانونی افسرجیسن گرین بلیٹ، امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر فیلو مائیکل روبن، یونائیٹڈ اگینسٹ نیوکلیئر ایران (UANI) کے پالیسی ڈائریکٹرجیسن بروڈسکی ، FDD کے بانی اور صدرکلیفورڈ ڈی مے،امریکی فوج کے ایک جنرل اور امریکی اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے 13ویں کمانڈر، یو ایس نیول فورسز سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر اور RTX کارپوریشن کے سی ای او گریگوری جے ہیز بھی شامل ہیں۔
ایران نے برطانیہ کی قبرص میں رائل ائیر فورس، ریڈ سی رائل نیوی، ایلبٹ سسٹم کمپنی، پارکر میگٹ کمپنی اور یو کے رافیل کمپنی کو بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
ایران کی جانب سے برطانیہ میں جن افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے دفاع گرانٹ شیپس بھی شامل ہیں۔
ان کے علاوہ برطانوی آرمی اسٹریٹجک کمانڈ کے کمانڈرجیمز ہاکن ہول، ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف شیرون نیسمتھ، اسسٹنٹ چیف آف دی جنرل اسٹاف پال ریمنڈ گریفتھس، برطانوی فوج کے دفاعی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹرایڈرین برڈ ، بحیرہ احمر میں یو کے رائل نیوی کے کمانڈررچرڈ کیمپ و دیگر شامل ہیں۔
ایران نے یہ پابندیاں امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کی جانب سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے اعلان کے ایک ہفتے کے اندر لگائی ہیں۔
واضح رہے کہ حماس کے حملے کے بعد گزشتہ سال 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تقریباً 34،600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔