چنئی (ٹیک ڈیسک): گوگل کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹو (سی ای او) سندر پچائی کی دولت میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے نتیجے میں حیران کن اضافہ ہوا ہے اور وہ ارب پتی بننے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق گوگل کے حصص کی قیمتوں میں اضافے کے باعث سندر پچائی کی دولت ایک ارب ڈالرز کے قریب پہنچ گئی ہے۔وہ ٹیکنالوجی کی دنیا کے ایک ایسے فرد بننے والے ہیں جو کسی کمپنی کے بانی نہ ہونے کے باوجود ارب پتی بن جائیں گے۔
2015 سے گوگل کو سنبھالنے والے 51 سالہ سندر پچائی کی زیر قیادت کمپنی کے حصص کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اے آئی ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے باعث گوگل کے کلاؤڈ کمپیوٹنگ یونٹ کا منافع بڑھا، جس کے بعد پہلی بار حصص پر منافع دینے کا اعلان بھی کیا گیا۔
زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سندر پچائی ایک بہت غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
سندر پچائی کے مطابق وہ چنئی کے 2 کمروں پر مشتمل فلیٹ میں پلے بڑھے، جہاں وہ اور ان کے بھائی فرش پر سوتے تھے۔
ان کے گھر میں ٹیلی ویژن تک موجود نہیں تھا جبکہ اکثر پانی بھی نہیں آتا تھا۔
ان کے گھر میں ٹیلی فون بھی اس وقت لگا جب سندر پچائی 12 سال کے تھے اور اس موقع پر ان کے اندر ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا۔
اس شوق کے نتیجے میں انہوں نے امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اسکالر شپ جیتی۔
سندر پچائی کے امریکا جانے کے لیے ان کے والد نے خاندان کے لیے بچائے گئے ایک ہزار ڈالرز خرچ کیے۔
سندر پچائی نے 2014 میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ ‘میرے والد اور والدہ نے وہ سب کیا جو بیشتر والدین کرتے ہیں، انہوں نے اپنی زندگی میں متعدد قربانیاں دیں تاکہ ان کے بچے تعلیم حاصل کرسکیں’۔
2004 میں گوگل کا حصہ بننے سے قبل بھی انہوں نے ایک اور اسکالر شپ جیتی تھی۔
سندر پچائی نے 2004 میں پراڈکٹ منیجمنٹ کے شعبے میں نائب صدر کی حیثیت سے گوگل میں شمولیت اختیار کی تھی ، جبکہ گوگل کروم براؤزر اور آپریٹنگ سسٹم کی ٹیم کی سربراہی بھی کرتے رہے۔
2015 میں انہیں گوگل سرچ انجن کا سی ای او بنایا گیا جبکہ 2019 میں سندر پچائی کو الفابیٹ کا سربراہ بنا دیا گیا۔
اس وقت وہ سالانہ سب سے زیادہ کمانے والے سی ای اوز میں سے ایک ہیں جن کی 2022 میں سالانہ آمدنی 22 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہی۔
سندر پچائی کو 2022 میں الفابیٹ کی جانب سے 21 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز حصص کی شکل میں دیے گئے جبکہ باقی رقم دیگر مراعات کی شکل میں دی گئی۔