اسلام آباد (ویب ڈیسک): وزیراعظم شہبازشریف سے سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان کی سربراہی میں اعلی سطح وفد نے ملاقات کی جس کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر بات چیت کی گئی۔وفد میں سعودی نائب وزیرِ برائے سرمایہ کاری انجینئیر ابراہیم بن یوسف المبارک، سعودی وزیر برائے ماحولیات، آبی وسائل و زراعت انجینیئر عبدالرحمن بن عبدلامحسن آلفضلی، سعودی وزیرِ صنعت و معدنی وسائل انجینیئر بندر بن ابراہیم بن عبداللہ آلخریف اور اعلی سعودی حکام و سفارتی اہلکار شامل تھے۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں اسحاق ڈار سمیت وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، سید محسن رضا نقوی، جام کمال خان، رانا تنویر حسین، عبدالعلیم خان، ڈاکٹر مصدق ملک، سردار اویس خان لغاری، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ محمد جہانزیب خان، رکن قومی اسمبلی رومینہ خورشید عالم اور حکومتی حکام بھی شریک ہوئے۔
تمام وزراء نے اپنی وزارتوں سے متعلق منصوبہ جات کے بارے میں بریفنگ دی۔ سعودی وفد کو ٹرانسمیشن لائنز ،سولر پراجیکٹس، کان کنی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری سے متعلق تجاویز بھی دی گئیں۔
وفد کو پی آئی اے ،ایئرپورٹس کی نجکاری، اسلام آباد میں 2 فائیو اسٹار ہوٹلز میں جوائنٹ وینچر کی پیش کش کی گئی۔ تجویز کے مطابق ہوٹلز کے لئے زمین سی ڈی اے کی ہوگی اورسرمایہ کاری سعودی عرب کرے یا پھر وہ چاہے تو خود ہوٹل بناکر چلائے۔ وفد کو مٹیاری ٹرانسمیشن لائن اور فرسٹ ویمن بینک کی بھی آفر کی گئی۔
سعودی وفد کو ہیلتھ سٹی بنانے کی بھی پیش کش کی گئی اس کے لئے سی ڈی اے پارٹنر بننے یا زمین دے کر پیسے لینے کے لئے بھی تیارہے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ سعودی عرب نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا. دورہ پاکستان سعودیہ اسٹریٹجک و تجارتی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے. دونوں ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں تعاون کے مزید فروغ کے خواہاں ہیں۔
ملاقات میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔
بعدازاں صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے ایوانِ صدر میں ملاقات کی۔ دونوں نے پاکستان اور سعودی عرب مضبوط شراکت داری قائم کرنے ، اقتصادی تعاون مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ موجودہ تعلقات کو طویل المدتی تزویراتی اور اقتصادی شراکت داری میں بدلنا چاہتا ہے۔