(ویب ڈیسک): راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ فوج کا امیج اس دن خراب ہوا جب یہ چوروں کے ساتھ بیٹھی، جو مشرقی پاکستان میں ہوا وہی آج ہو رہا ہے، مشرقی پاکستان کی طرح ہمارا مینڈیٹ کم کرکے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفت گو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں گراف جیولری سیٹ کی مالیت تین ارب ظاہر کر کے ہمیں سزا دی گئی ہم نے گراف جیولری سیٹ کی مزید تین جگہ سے کوٹیشنز حاصل کیں جس کے مطابق اس سیٹ کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ روپے بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگست میں جب مجھے پکڑا گیا تو پولیس میرے بیڈ روم میں داخل ہوئی وہاں سے میرا پاسپورٹ اور چیک بک بھی لے گئی، بشریٰ بی بی نے بنی گالہ میں موجود قیمتی اشیاء کو اسی وجہ سے کہیں اور منتقل کردیا تھا، انعام شاہ اور توشہ خانہ کے ایک ملازم کو آئی ایس آئی نے میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا، توشہ خانہ میں سزا دلوانے کے لیے دبئی میں پارٹ ٹائم سیلزمین سے گراف جیولری سیٹ کی مالیت کا تخمینہ لگوایا گیا، توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر نے مجھے توڑنے کے لیے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کو سزا دلوائی، فواد چوہدری پریس کانفرنس کر چکا تھا لیکن اس کے باوجود اسے وعدہ معاف گواہ بنانے کے لیے پکڑے رکھا، پرویز الہی اور شاہ محمود قریشی آج پریس کانفرنس کر دیں تو ان کے سارے کیسز ختم ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کو فیصل آباد کیس اور بھٹو کیس یاد ہے مگر قاضی فائز عیسیٰ کو نظر نہیں آرہا کہ لوگ ملٹری جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 18 مارچ کو مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا منصوبہ تھا 24 گھنٹے پہلے ہی جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کر لیا گیا تھا سادہ کپڑوں میں ملبوس بہت سے لوگ جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے کیوں جوڈیشل کمپلیکس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے نہیں لائی جا رہی؟
عمران خان نے کہا کہ لندن پلان عاصم منیر اور نواز شریف کے درمیان تھا لندن پلان کے لیے ججز کو بھی ساتھ ملایا گیا آئی ایس آئی نے ججز کی تقرریاں کروائیں، جو ایسٹ پاکستان میں ہوا وہی آج ہو رہا ہے مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمن کا مینڈیٹ چوری کر کے ملک توڑا گیا مجیب الرحمن کی اکثریت سے یحییٰ خان کی طاقت ختم ہوجاتی، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں لکھا ہے کہ مجیب الرحمن الیکشن جیت گیا تھا، مشرقی پاکستان کی طرح اب بھی ہمارا مینڈیٹ کم کر کے ہمیں کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس وقت بادشاہ پیچھے بیٹھا ہوا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے شہباز شریف فیتے کاٹتا پھر رہا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے ملک کا معاشی طور پر بیڑا غرق ہونے لگا ہے آصف زرداری اور شریف فیملی کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں دوسری طرف ججز کہہ رہے ہیں کہ ایجنسیاں دھمکا رہی ہیں ملک میں لاقونونیت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری نے بیان دیا کہ ایک سیاسی جماعت فوج کا امیج خراب کر رہی ہے جب ہم اقتدار میں تھے تو فوج کا امیج آسمان پر تھا فوج کا امیج تو اس دن خراب ہوا جب یہ چوروں کے ساتھ بیٹھی، زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا ہمیں آئی ایس آئی اور جنرل باجوا نے بتایا تھا، زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا؟
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ساری قوم کو پتا ہے کہ عاصم منیر ملک چلا رہا ہے، جنرل عاصم منیر کی تقرری سے پہلے عارف علوی کے ذریعے پیغام بھیجا تھا کہ ہم تمہارے مخالف نہیں میں نے عارف علوی کے ذریعے عاصم منیر کو ٹیلی فون کروایا تھا کہ مجھے اس کے لندن پلان کے بارے میں معلوم ہے، علی زیدی رابطے میں تھا اس کے ذریعے بھی پیغام دیا تھا کہ نیوٹرل رہیں اور ملک کو چلنے دیں ہمیں کہا گیا کہ فکر نہ کرو وہ نیوٹرل رہیں گے، میں کسی کی غلامی قبول نہیں کرتا غلامی سے بہتر موت ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو جسٹس فائز عیسٰی سے انصاف کی امید ہے ؟ اس پر عمران خان کچھ دیر خاموش رہے اور بولے قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے میں اس پر کوئی رائے دینا نہیں چاہتا، آج ملک بدل چکا ہے اور لوگوں میں شعور آچکا ہے، ہمیں غدار بنایا گیا نو مئی میں پھنسایا گیا لیکن قوم نے آٹھ فروری کو بتا دیا کہ وہ کہاں کھڑی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ کئی ججز، محسن نقوی، چیف الیکشن کمشنر اور نگران حکومت لندن پلان کا حصہ تھے، میں نے کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی ہاں جنرل باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا میں جنرل باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کرسکتا تھا لیکن نہیں کیا ہم نے اس سب کے باوجود بھی جنرل باجوہ سے ملاقات کے لیے کمیٹی بنائی۔
عمران خان نے کہا کہ صرف سپہ سالار فوج نہیں ہوتا وہ الیکشن لڑ کر نہیں آیا، جنرل یحییٰ نے بھی اپنی طاقت کے لیے ملک کو تباہ کیا تھا، جنرل یحییٰ مجیب سے بات کر لیتا تو سرنڈر نہ کرنا پڑتا، 1971ء میں ملک ٹوٹا آج ملک کی معاشی کمر ٹوٹنے لگی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت جتنی تگڑی جماعت پی ٹی آئی ہے اتنی تگڑی جماعت اور کوئی نہیں، آج دوبارہ الیکشن کروالیں دوبارہ سب کو پتا چل جائے گا۔
مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت گرانے کے باوجود دو مرتبہ جنرل (ر) باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا ایشو نہیں پاکستان کا ایشو ہے مجھے قائل کرلیں، موجودہ حالات میں عدلیہ بالکل بھی آزاد نہیں ہے۔
صحافی نے بشریٰ بی بی کو زہر دینے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ جب تک بشری بی بی کی انڈوسکوپی نہیں ہوتی کیسے کچھ پتہ چل سکتا ہے، جب کوئی چیز اندر چلی گئی تو بظاہر دیکھنے سے کچھ معلوم نہیں ہوسکتا۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اور بشریٰ بی بی نے الزام آرمی چیف پر لگایا اگر کل ٹیسٹ کلیئر آیا تو کیا کہیں گے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے ہی میری بیوی کو ٹارگٹ کیا مجھے اور میری بیوی کو کچھ ہوا تو جنرل عاصم منیر ذمہ دار ہوں گے، جنرل عاصم منیر کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ایک پلان انسان بناتا ہے اور ایک اللہ، کامیاب اللہ کا پلان ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جو قوم اپنی آزادی کے لیے مرنے کے لیے تیار نہ ہو اس کو غلامی کے لیے تیار ہو جانا چاہیے میں پوری قربانی دوں گا، میں آج سیاست سے پیچھے ہوجاؤں تو سب ٹھیک ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب قوم پر مہنگائی بڑھائی جائے گی تو نون لیگ کا جنازہ نکلے گا، اقتدار میں موجود اشرافیہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا ان کا سارا پیسہ بیرون ملک ہے، اس وقت امید صرف ججز سے ہے چھ ججز جو کھڑے ہوئے انہیں سلام پیش کرتا ہوں تمام ججز کو معلوم ہے کہ کیا ہو رہا ہے ججز ملک کے مستقبل کو بچائیں کیونکہ سرمایہ کاری صرف قانون کی بالادستی سے آسکتی ہے جس ملک میں ججز کو دھمکیاں مل رہی ہوں وہاں کون سرمایہ کاری کرے گا اس وقت قوم ججز کی طرف دیکھ رہی ہے اور ججز کو قانون کی بالادستی قائم کرنی ہے تب ہی ملک میں سرمایہ کاری آئے گی۔
سوال کیا گیا کہ بشری بی بی نے کہا کہ پارٹی کے اندر کچھ لوگ ان پر امریکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگارہے ہیں اس پر عمران خان نے کہا کہ ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں جو پارٹی کو توڑنا چاہتے ہیں وہی بشری بی بی پر بھی الزام لگارہے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا یہی وجہ ہے کہ پارٹی کے اندر بنائی جانے والی کمیٹیوں کی تشکیل نو ہو رہی ہے؟
عمران خان نے کہا کہ کمیٹیوں کی تشکیل روزمرہ کے سیاسی معاملات کیلئے بنائی گئی ہیں حتمی فیصلے کور کمیٹی ہی کرے گی۔