اسلام آباد (ویب ڈیسک): اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے کے معاملے پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس پاکستان سے انکوائری اورملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے کے معاملے پر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس دوران بار ایسوسی ایشن نے عدلیہ کی آزادی و خود مختاری کے منافی اقدامات اور مداخلت پر لکھے گئے خط پر تشویش کا اظہار کیا۔
اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کو آئین کا بنیادی وصف سمجھتے ہوئے اس پر مکمل یقین رکھتے ہیں، نظام عدل و انصاف پر عوام کا اعتماد عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری سے وابستہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق عدلیہ کی آزادی پر حرف آنا نظام عدل، انصاف اور معاشرے کیلئے شدید نقصان دہ ہے، آئین و قانون کی عملداری، عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری کے اصولوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اعلامیے میں چیف جسٹس پاکستان سے انکوائری اورملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کی خاطر تحریک بھی چلانا پڑی توگریز نہیں کریں گے، آزاد اور خود مختار عدلیہ کے آئینی اصول کی پاسداری کرتے ججز کے پیشہ ورانہ امور کی آزادانہ ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ کسی بھی ادارے کی دوسرے ادارے میں مداخلت کی پرزور مذمت کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ملک میں قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور آزاد خود مختار عدلیہ پریقین رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھے؟