خارپ- روس (ویب ڈیسک): روسی جیل میں قید اپوزیشن رہنما الیکسی ناولنی پراسرار طور پر انتقال کر گئے۔روسی میڈیا کے مطابق روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناولنی جیل میں 19 سال قید کی سزا کاٹ رہے تھے اور دوران قید پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے۔جبکہ روس کے صدر دلادیمیر پیوٹن کے مخالف اور حزبِ اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناولنی کی آرکٹک جیل کالونی میں پر اسرار موت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
الیکسی ناولنی روس کے سرد ترین علاقوں میں سے ایک شہر خارپ میں ’پولر وولف کالونی‘ میں قید تھے، یہاں کا موسم ہمیشہ سرد رہتا ہے۔جیل کے حکام نے بتایا ہے کہ ناولنی چہل قدمی کے بعد اچھا محسوس نہیں کر رہے تھے جس کے فورا بعد ہی وہ بے ہوش ہوگئے، طبی عملے نے موقع پر پہنچ کر ان کا معائنہ کیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
طبی عملے کا کہنا ہے کہ موت کی وجوہات کا تعین اب تک نہیں کیا جا سکا جبکہ صدارتی محل کے مطابق صدر پیوٹن کو ناولنی کی موت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ناولنی جنوری 2021 میں جرمنی سے زہرخورانی کے اثر سے صحتیاب ہوکر ماسکو آنے کے بعد سے جیل میں قید ہیں۔ انہوں نے گرفتاری سے قبل حکومت مخالف متعدد احتجاج کی سربراہی کی تھی۔
جبکہ روس کے صدر دلادیمیر پیوٹن کے مخالف اور حزبِ اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناولنی کی آرکٹک جیل کالونی میں پر اسرار موت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق روس کی فاقی جیل سروس کا کہنا ہے کہ ناولنی چہل قدمی کے بعد بے ہوش ہو گئے اور طبی عملہ انہیں بچا نہ سکا، موت کی وجوہات کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق الیکسی ناولنی کی موت مبینہ طور پر خون جمنے سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب روسی حزب اختلاف کے اہم رہنما الیکسی ناولنی کی جیل میں ہلاکت پر امر یکا، برطانیہ اور یورپ نے شدید تنقید کی ہے، اس کے علاوہ دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں، ناولنی کی موت پرواشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارتخانےکے باہر مظاہرہ ہوا۔
لندن اور جرمنی کے دارالحکومت برلن میں بھی روسی سفارتخانےکے باہر مظاہرے کیے گئے۔
خبر ایجنسی کے مطابق ناولنی کی پراسرار موت پربرطانیہ نے روسی سفارتخانے سے جواب طلب کر لیا۔