اسلام آباد (ویب ڈیسک): پاکستان کی ایوان بالا میں انتخابات کے التوا کی ایک اور قرارداد جمع ہوگئی ہے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق قرارداد فاٹا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر ہدایت اللہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا کہ امیداواروں پر حملے سے متعلق گہری تشویش ہے، ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، عام انتخابات 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیے جائیں، عوام کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔
مزید کہا گیا کہ دہشتگردی کے واقعات کی وجہ سے ملک میں خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہوگیا ہے، امیدواروں کے گھروں اور انتخابی دفاتروں میں دھمکی آمیز پمفلٹس کی تقسیم موجودہ سیکیورٹی مسائل میں ایک اور پریشان کن اضافہ بنتا جارہا ہے۔
قرارداد کے مطابق ایوان اس بات کو مانتا ہے کہ انتخابات کا انعقاد آئینی ذمہ داری ہے ، ایوان انتخابات کو صاف اور شفاف بنانے پر زور دیتا ہے، وہ جہاں آزاد انتخابات پر زور دیتا ہے وہاں عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔
اس میں مزید بتایا گیا کہ سینیٹ الیکشن کمیشن پر زور دیتا ہے کہ وہ انتخابات کے پر امن انعقاد پر ہمدردانہ غور کریں اور درپیش سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے الیکشن کے انعقاد کو 3 ماہ تک کے لیے مؤخر کردے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 5 جنوری کو سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی تھی۔
سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے رپورٹ کیا کہ ایوان بالا میں 8 فروری 2024 کے انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی گئی، قرارداد خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔
اس قرارداد پر سخت تنقید کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ چاہے اقوام متحدہ سے قرراداد پاس کروالین لیکن الیکشن وقت پر ہی ہوں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سینیٹ قررارداد کے آگے پیچھے کوئی بھی ہو، الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔
بعد ازاں نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے بارہا انتخابات میں تاخیر کے تاثر کو رد کردیا، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے اس قرارداد کے پیش نظر اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
6 جنوری کو الیکشن وقت پر کرانے کے لیے سینیٹ سیکرٹریٹ میں ایک اور قرارداد جمع کروائی گئی تھی۔