تل ابیب (ویب ڈیسک): اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس کے غزہ میں جنگ بندی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اس وقت بھی کسی جنگ بندی یا وقفے کے بغیر لڑائی جاری رکھی ہوئی ہے اور شرائط کی منظوری تک جاری رہے گی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے امریکا کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کا مطلب حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہو گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے واضح طور پر کہا کہ جب تک حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کردیتا، جنگ بندی نہیں ہوگی اور اپنے اس مؤقف سے ہم کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
نیتن یاہو نے اسرائیل کے غزہ پر حکمرانی یا سیکیورٹی کے نام پر طویل مدت تک اپنی فوجیں تعینات کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر قبضہ کرنا نہیں چاہتے۔ یر غمالیوں کی رہائی یا حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ البتہ غزہ میں جنگ کے دوران عام شہریوں کے انخلاء کے لیے راہداری کے قیام پر غور کرسکتے ہیں۔
جنگ کی مدت کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے جنگ کے لیے بغیر ٹائم ٹیبل کے اہداف مقرر کیے ہیں کیوں کہ ان اہداف کے حصول میں اندازے سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ قطر اور امریکا کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل غزہ میں یومیہ 4 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کے لیے راضی ہوگیا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ان چار گھنٹوں میں شہریوں بالخصوص غیر ملکیوں کو جنگ زدہ علاقوں سے محفوظ مقام پر منتقلی میں مدد ملے گی جس کا روڈ میپ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ان چار گھنٹوں کی جنگ بندی کے وقت کا اعلان اُس دن جنگ بندی شروع ہونے سے تین گھنٹے قبل کیا جائے گا۔
اس حوالے سے امریکی حکام نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر راضی ہوگئی تو اسرائیل بھی جنگ بندی کے دورانیے کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ امریکا غزہ میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل کو مجبور نہیں کرسکتا تاہم ہماری کوششوں سے اسرائیل غزہ میں جنگ کی حکمت عملی کے تبدیل کرنے پر راضی ہوگیا۔