کوئٹہ (ہیلتھ ڈیسک): کوئٹہ میں کانگو وائرس کی صورتحال سنگین رخ اختیار کرگئی ہے جہاں ایک اور مریض جان کی بازی ہار گیا جب کہ کوئٹہ کے سنڈیمن ہسپتال میں کریمین کانگو ہیمرجک فیور (سی سی ایچ ایف) وائرس سے متاثرہ مزید 5 مریضوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے کراچی منتقل کردیا گیا۔میڈیائی رپورٹ کے مطابق کراچی کے نجی اسپتال میں بلوچستان سے لائے گئے مریضوں کی کل تعداد 11 ہوگئی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے ترجمان نے بتایا کہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے کانگو بخار کے 11 مریضوں کو گزشتہ 2 روز کے دوران آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہسپتال مرض کی تشخیص کے لیے اپنے طریقہ کار کے مطابق عمل کر رہا ہے، اس لیے صرف ان ہیلتھ کیئر پرووائیڈرز کو کراچی بھیجا جا رہا تھا جن کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
بلوچستان کے محکمہ صحت کے ایک عہدیدار کے ساتھ اپنی ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ صحت سندھ کے ترجمان شبیر علی بابر نے کہا کہ سی سی ایچ ایف وبا کے باعث کوئٹہ کے ہسپتال میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، انہوں نے کہا کہ خاص طور پر بیمار ڈاکٹر کی کراچی منتقلی کے دوران موت کے بعد کراچی میں بھی بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔
محکمہ صحت سندھ نے 8 بستروں پر مشتمل سی سی ایچ ایف آئسولیشن یونٹ قائم کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عملہ چوبیس گھنٹے موجود رہے گا، کراچی میں اب تک کوئی سی سی ایچ ایف کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔
اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
یہ وائرس زیادہ تر افریقہ اور جنوبی امریکا ’مشرقی یورپ‘ ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں پایا جاتا ہے، اسی بنا پر اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے، یہ وائرس سب سے پہلے 1944 میں کریمیا میں سامنے آیا، اسی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا تھا۔
کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔
علامات: تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔
احتیاطی تدابیر: کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔