اسرائیل نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے پیر کے روز غزہ پر ‘اہم’ حملے کیے ہیں جن میں محصور علاقے میں حماس کی افواج کے خلاف لڑنے والے فوجی شامل ہیں۔
غزہ بھر میں رات بھر شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 9,770 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح نے اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کی مذمت کی ہے اور عالمی برادری سے جنگ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں یو این آر ڈبلیو اے کے 88 اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں، جو ایک ہی تنازعمیں اقوام متحدہ کی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے، اردن کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ نے غزہ میں اردن کے فیلڈ اسپتال میں فوری طبی امداد فراہم کی ہے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز مشرق وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں جب امریکہ کو مسلسل حملوں پر قابو پانے اور جنگ بندی کے مطالبے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجو گنجان آباد غزہ میں گھر گھر لڑائی میں مصروف ہیں، جہاں جنگ کی وجہ سے 1.5 ملین افراد علاقے کے دوسرے حصوں کی طرف فرار ہو رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک آئرن ڈوم انٹرسیپٹر میزائل خراب ہو گیا ہے اور وہ ‘تل ابیب’ کے جنوب میں واقع ‘ریشون لی زیون’ کی بستی میں آباد کاروں کی آبادی والے علاقے کو نشانہ بنا رہا ہے۔