سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 90 دن میں انتخابات کرانے سے متعلق درخواستوں پر سماعت دوبارہ شروع کردی۔ توقع ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب جمع کرانے کے بعد بنچ عام انتخابات کی تاریخ کا تعین کرے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
تاہم سماعت شروع ہوتے ہی دو بار روکنا پڑی۔ پہلا وقفہ اس وقت ہوا جب الیکشن کمیشن کے حکام جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے منٹس کے ساتھ پہنچنے میں ناکام رہے۔
سماعت دوبارہ شروع ہوئی اور اس وقت رک گئی جب اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر نے پریس ریلیز جاری کی ہے لیکن انتخابات کی تاریخ سے متعلق دستاویز پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
جمعرات کو ہونے والی سماعت میں الیکشن کمیشن نے بنچ کو بتایا تھا کہ وہ انتخابات کی تاریخ 11 فروری پر نظر یں جمائے ہوئے ہے۔
تاہم الیکشن کمیشن کے وکیل کے اصرار کے باوجود کہ کمیشن صدر سے مشاورت کا پابند نہیں ہے، بینچ نے حکم دیا کہ جمعہ کی سماعت تک تاریخ پر اتفاق رائے کیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ایک بار الیکشن کی تاریخ تبدیل نہیں کی جائے گی اور عدالت اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔
جمعرات کی شام چیف الیکشن کمشنر نے اٹارنی جنرل کے ہمراہ صدر عارف علوی سے ملاقات کی تھی، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ انتخابات 8 فروری کو ہونے چاہئیں۔
اس تاریخ کا باضابطہ اعلان ای سی پی نے ایک پریس ریلیز میں بھی کیا تھا، توقع ہے کہ بنچ کو جمعہ کو اس پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔