بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایپل کی جانب سے انتباہی پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئے حزب اختلاف کے سینئر رہنماؤں کے فون ہیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
متعدد قانون سازوں نے سوشل میڈیا پر آئی فون بنانے والی کمپنی کے حوالے سے ایک نوٹیفیکیشن کے اسکرین شاٹ شیئر کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ ایپل کا ماننا ہے کہ آپ کو ریاستی سرپرستی میں حملہ آوروں کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے جو آپ کی ایپل آئی ڈی سے منسلک آئی فون پر دور سے سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
راہول گاندھی نے نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ جو چاہیں ہمیں ہیک کریں۔ لیکن ہم (اپوزیشن) آپ سے پوچھ گچھ کرنا بند نہیں کریں گے۔
انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے قانون سازوں کے بیانات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت نے ایپل سے اس معاملے کی تحقیقات میں شامل ہونے کو کہا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے دھمکی وں کے نوٹیفکیشن کو ‘کسی مخصوص ریاستی سرپرستی میں حملہ آور’ سے منسوب نہیں کیا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ریاستی سرپرستی میں ہونے والے حملوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کا سراغ لگانا خطرے کے انٹیلی جنس سگنلز پر منحصر ہے جو اکثر نامکمل اور نامکمل ہوتے ہیں، یہ ممکن ہے کہ ایپل کے خطرے کی کچھ اطلاعات غلط الارم ہوسکتی ہیں ، یا یہ کہ کچھ حملوں کا پتہ نہیں چلتا ہے۔
راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش نے ایپل کی وضاحت کو سکیورٹی کی خلاف ورزی کی ‘طویل عرصے سے تردید’ قرار دیا۔
سال 2021 میں ہندوستان ان خبروں سے ہلا کر رہ گیا تھا کہ حکومت نے گاندھی سمیت متعدد صحافیوں، کارکنوں اور سیاست دانوں کی جاسوسی کے لئے اسرائیلی ساختہ پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کیا تھا۔
حکومت نے اس سوال کا جواب دینے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا ہندوستان یا اس کی کسی ریاستی ایجنسی نے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا تھا۔