پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے انضمام الحق کا بطور چیف سلیکٹر کنٹریکٹ ختم کرنے کے نتیجے میں کافی مالی ذمہ داری عائد ہوگی۔
ورلڈ کپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی اور چار میچوں میں مسلسل شکست نے مین ان گرین کے لیے سیمی فائنل تک رسائی کو ایک چیلنج بنا دیا ہے۔
اس پر نہ صرف کپتان بابر اعظم بلکہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ایسے حالات کے پیش نظر انضمام الحق نے مبینہ طور پر معاوضے کا انتظام کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی سی بی ان کی مدت قبل از وقت ختم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو بورڈ کو انہیں ڈیڑھ کروڑ روپے کی خطیر رقم ادا کرنا ہوگی، یہ چھ ماہ کی مدت میں 2.5 ملین روپے ماہانہ تنخواہ کے برابر ہے۔
پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے حالیہ اجلاس کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ انضمام الحق نے مقامی کوچز اور غیر ملکی ہم منصبوں کے درمیان معاوضے میں برابری کا معاملہ اٹھایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی سے وابستہ ہونے کے لیے کنٹریکٹ چھوڑنے پر انہیں امریکی ڈالرز میں معاوضہ ملنا چاہیے جو وہ چھوڑ رہے ہیں۔
انضمام الحق نے 25 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ، 4 سال کا کنٹریکٹ اور قبل از وقت برطرفی کی صورت میں 6 ماہ کا نوٹس لینے پر زور دیا۔
اجلاس کے دوران انتخابی عمل میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے، رکن کلیم اے خان نے استفسار کیا کہ کیا انضمام الحق نے ٹیم سلیکشن کے لیے اے آئی کی مدد لی؟
خواجہ ندیم نے اس طرح کے سافٹ ویئر کی فراہمی اور ڈیٹا بیس کے قیام کی تجویز دی، اس کے جواب میں انضمام الحق نے میدان ی کارکردگی کی اہمیت اور فیصلہ سازی میں مختلف عوامل کا جائزہ لینے پر زور دیا۔
طلحہ کی ملکیت والی کمپنی میں انضمام کی مبینہ حصص پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔