اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔
سرکاری رازداری ایکٹ کے تحت تشکیل دی گئی خصوصی عدالت نے 23 اکتوبر کو عمران خان اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی تھی۔
تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے درخواست وکلا سلمان صفدر اور خالد یوسف کے ذریعے دائر کی گئی تھی جس میں مدعی یوسف نسیم کھوکھر اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے۔
اپنی درخواست میں سابق وزیراعظم نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کی کاپی کی تقسیم کے سات دن بعد فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ نے قانون پر عمل نہیں کیا اور قانونی تقاضوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا۔
پی ٹی آئی سربراہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے فرد جرم عائد کرنے میں جلدی کی اور جلد بازی میں ٹرائل مکمل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل سننے یا اسے تیزی سے مکمل کرنے کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ جلد بازی میں ٹرائل ان کے بنیادی آئینی حقوق کو متاثر کرے گا۔
پی ٹی آئی سربراہ نے مؤقف اختیار کیا کہ مرکزی شواہد کی عدم موجودگی میں ٹرائل آگے نہیں بڑھ سکتا، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ خصوصی عدالت کے 23 اکتوبر کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے۔