اسلام آباد:درخواست گزار اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے عام شہریوں کے فوجی ٹرائل کو کالعدم قرار دینے سے آئین، جمہوریت اور قانونی نظام مضبوط ہوگا۔
احسن اقبال نے یہ بات متفقہ فیصلے کے اعلان کے بعد سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
لارجر بنچ نے اپنے مختصر فیصلے میں حکم دیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت گرفتار 102 ملزمان کے خلاف فوجداری عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور فیصلہ دیا کہ اگر کسی سویلین کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہوتا ہے تو اسے کالعدم قرار دیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ 9 اور 10 مئی کے فسادات کے سلسلے میں گرفتار تمام ملزمین پر لاگو ہوتا ہے۔
اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک اہم کیس اور ایک اہم فیصلہ’، انہوں نے مزید کہا کہ آج ایک ‘تاریخی دن’ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کے جمہوری نظام اور اس کی بنیادیں مضبوط ہوں گی۔
احسن کا خیال تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ‘آئین بالادست ہے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے قانون کی تشریح کرنے اور فوجی قوانین کے تحت عام شہریوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کی حکومت کی درخواست کو بھی مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بادشاہ بادشاہ ہوتا ہے کیونکہ قانون اسے بادشاہ بناتا ہے اور اس فیصلے کا مطلب ہے کہ “قانون آپ سے بالاتر ہے۔