اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کیں جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ اپیلوں کی سماعت میرٹ کی بنیاد پر کی جائے کیونکہ اس سے قبل نواز شریف نومبر 2019 میں عدالت کی جانب سے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد لندن سے واپس نہیں آئے تھے۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے موقف اختیار کیا کہ انہیں 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں غیر حاضری میں سزا سنائی گئی تھی کیونکہ وہ اپنی اہلیہ کی بیماری کے پیش نظر عدالت کی سماعت میں شریک نہیں ہوسکے تھے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز کے خلاف ان کی اپیلیں میرٹ کی بنیاد پر مسترد نہیں کی گئیں بلکہ ان پر عمل نہ کرنے پر انہیں مسترد کردیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی کہ اپیل کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کیا جائے اور اس سے متعلق تمام عبوری، حادثاتی اور معاون احکامات جاری کیے جائیں اور اس کا فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔
عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ معاملے کے مخصوص حالات میں مناسب سمجھے جانے والے کسی بھی دوسرے ریلیف کو بھی دیا جائے۔
نواز شریف نے لندن میں چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد پاکستان واپسی کے بعد ہفتے کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے سمیت قانونی دستاویزات پر دستخط کیے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی عدم پیشی کی وجہ سے اپیلیں خارج کردی گئیں۔
وطن واپسی سے قبل سابق وزیر اعظم نے بدعنوانی کے معاملوں میں 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت حاصل کی تھی جس سے ان کی فوری گرفتاری کا خطرہ ٹل گیا تھا۔
واضح رہے کہ جولائی 2018 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں آمدن سے زائد اثاثے رکھنے پر 10 سال قید اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کو اس کیس میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن ستمبر 2022 میں انہیں اپنے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ بری کر دیا گیا تھا۔