اسلام آباد ایئر پورٹ پر قانونی دستاویزات پر دستخط کرنے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف لاہور جانے کے لیے دوبارہ طیارے میں سوار ہوئے۔
اسلام آباد ایئر پورٹ کے اسٹیٹ لاؤنج میں نواز شریف نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر دستخط کیے۔
نواز شریف کی قانونی ٹیم نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست تیار کی تھی۔
انہوں نے ایئر پورٹ پر اپنے دیرینہ ساتھی اسحاق ڈار اور دیگر سے ملاقات بھی کی، ذرائع کے مطابق دستخط اور بائیو میٹرک کی کارروائی کے بعد نواز شریف لاہور جانے کے لیے طیارے میں سوار ہوئے۔
اسحاق ڈار نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ بائیو میٹرک سرٹیفکیٹ اور قانونی دستاویزات پر نواز شریف کے دستخط لیے گئے ہیں اور تصدیقی کارروائی بھی مکمل کی گئی ہے۔
اس سے قبل العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستیں دائر کرنے کے معاملے پر نواز شریف کی لیگل ٹیم اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچی تھی۔
نواز شریف کا طیارہ وقت سے پہلے اسلام آباد پہنچا، ایئر پورٹ پر نواز شریف سے ملنے آنے والوں میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ سابق وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، امجد پرویز بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان بھی شامل تھے۔
دبئی سے روانہ ہونے کے بعد نواز شریف کا طیارہ بندر عباس کے راستے ایران سے ہوتا ہوا پنجگور کے قریب پاکستان کی سرحد میں داخل ہوا تھا۔
فلائٹ ’امیدِ پاکستان‘ 1 گھنٹہ 22 منٹ کی تاخیر سے 10 بج کر 42 منٹ پر دبئی ایئر پورٹ سے پاکستان کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
ایئر ٹریفک کنٹرول کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد میاں نواز شریف کے طیارے نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی، نواز شریف 4 برس بعد وطن واپسی پر اسلام آباد ایئر پورٹ پر مسکراتے ہوئے طیارے سے باہر آئے۔
اسلام آباد سے دبئی کی پرواز کا دورانیہ 3 گھنٹے 5 منٹ ہے تاہم نواز شریف کا طیارہ وقت سے پہلے اسلام آباد پہنچ گیا، طیارے میں نواز شریف سمیت 170 افراد پاکستان پہنچے ہیں۔
سابق ڈپٹی میئر اسلام آباد ذیشان نقوی نواز شریف کا استقبال کرنے کے لیے ایئر پورٹ پہنچے ہیں، ذیشان نقوی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی روانگی کے بعد بذریعہ موٹروے جلسہ گاہ روانہ ہوں گا۔