چیف سلیکٹر انضمام الحق نے استعفیٰ دینے کی دھمکی پر ہیٹ ٹرک مکمل کرلی ہے، اس بار وہ جونیئر کوچ کی تقرری سمیت سلیکشن کے کچھ معاملات سے غیر مطمئن ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 7 اگست کو انضمام الحق کا تقرر کیا تھا اور ایک ماہ کے اندر دو بار انہوں نے استعفیٰ دینے کی دھمکی دی تھی۔
افغانستان کے خلاف سیریز اور ایشیا کپ کے لیے اسکواڈ کے انتخاب کے بعد بھی انہیں کنٹریکٹ نہیں ملا جس کی وجہ سے انہیں مایوسی ہوئی۔
انہوں نے استعفیٰ دینے کا ارادہ ظاہر کیا لیکن پھر مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف سے ملاقات میں معاملات حل ہو گئے۔
انضمام الحق نے تین سالہ کنٹریکٹ کے لیے 25 لاکھ روپے ماہانہ فیس کا مطالبہ کیا تھا جس پر اتفاق ہوگیا تھا۔
لاہور میں ایشیا کپ کے میچوں کے دوران انہوں نے ایک بار پھر عدم اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے لیگز کے لئے کھلاڑیوں کو این او سی دینے کا مکمل اختیار دینے کا مطالبہ کیا۔ اب تیسری بار انہوں نے استعفیٰ دینے کی دھمکی دی ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ پی سی بی انضمام الحق کو قائل کرنے میں مسلسل مصروف ہے کیونکہ انہیں اپنا کردار نبھانے کے لیے ہائی پروفائل سابق کرکٹرز کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں توقع ہے کہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔
دوسری جانب بورڈ کے کچھ حکام کا ماننا ہے کہ ملک میں کئی بڑے نام موجود ہیں اور اگر انضمام کام نہیں کرنا چاہتے تو انہیں چھوڑ دینا چاہیے، کسی بھی صورت میں، اگر وہ استعفیٰ دینا چاہتے تھے، تو وہ اس طرح کی دھمکیوں کے بغیر ایسا کر سکتے تھے۔