لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) نے اپنے ورلڈ واٹر ویک کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر نیسلے کے تعاون سے پانی کے ضیاع کو کم کرنے اور زرعی پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے آبپاشی کے جدید حل پر ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا۔
یہ مباحثہ اس سال کے ورلڈ واٹر ویک کے موضوع سے مطابقت رکھتا تھا جس میں پانی کے لحاظ سے دنیا کے لئے جدید حل پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔
سابق سینیٹر اور وزیر آبپاشی پنجاب محسن لغاری نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے زرعی چیلنج کے پیش نظر اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کے 90 فیصد سے زائد آبی وسائل زراعت (ایف اے او) میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس میں سے 50 فیصد بدانتظامی کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی، غذائی تحفظ کے بڑھتے ہوئے مسائل اور ہم ایک زرعی معیشت ہیں اس لیے پانی کے موثر انتظام اور آبپاشی کے جدید طریقوں کے ذریعے زرعی پیداوار کو بہتر بنانا ناگزیر ہے۔
نیسلے کا فلیگ شپ کیئرنگ فار واٹر پاکستان (سی فور ڈبلیو-پاکستان) اقدام واٹر اسٹورشپ پر اجتماعی کارروائی کی ایک روشن مثال ہے۔
نیسلے پاکستان کے ہیڈ آف کارپوریٹ افیئرز اینڈ سسٹین ایبلٹی شیخ وقار احمد نے کہا کہ سی فور ڈبلیو پاکستان اجتماعی اقدامات کا خاکہ ہے اور فیکٹریاں، کمیونٹیز اور زراعت اس کے تین ستون ہیں۔
نیسلے نے اب تک پنجاب میں 139 ایکڑ پر ڈرپ آبپاشی کی طرف منتقل ہونے میں کسانوں کی مدد اور 548 ایکڑ پر اسمارٹ سوائل نمی سینسر نصب کرکے تمام شعبوں خصوصا زراعت میں نمایاں پیش رفت کی ہے، اس وقت سندھ میں ڈرپ آبپاشی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سرگرمیاں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف 6، 13 اور 17 کے مطابق ہیں۔
سی فور ڈبلیو پاکستان منصوبے کو 2021 میں نیسلے کے واٹرز پلیج کے اجراء سے مزید تقویت ملی، اس عہد کے تحت نیسلے کے واٹرز بزنس نے 2025 تک مثبت اثرات مرتب کرنے کے لیے آبی سائیکل کی بحالی کی قیادت کرنے کا عہد کیا ہے، 2022 کے اختتام تک کمپنی نے 2025 کے لئے اپنے ہدف کا 58 فیصد حاصل کر لیا تھا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لمز کے سینٹر فار واٹر انفارمیٹکس اینڈ ٹیکنالوجی (ڈبلیو آئی ٹی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ابوبکر محمد نے ایکشن پلان اور پالیسی میں پانی کو مرکزی حیثیت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، کمیونٹیز، کمپنیوں اور حکومتوں کو پانی کو محفوظ بنانے کے لئے جدید حل پیش کرنے کی فوری ضرورت ہے جو لوگوں اور فطرت کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں مدد کرسکتے ہیں۔
نیسلے واٹرز کے بزنس ایگزیکٹو آفیسر عبداللہ جاوید، اسلام آباد میں پانی کے مسائل سے متعلق کمیٹی کے رکن علی توقیر شیخ، ماحولیاتی صحافی زوفین ابراہیم، پانی کے ماہر عمران ثاقب خالد، سکیکی فارمز کے مالک سلطان احمد بھٹی سمیت دیگر نمایاں مقررین نے پائیدار آبپاشی کے طریقوں کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔
اس سال 20 اور 24 اگست کے درمیان منعقد ہونے والا ورلڈ واٹر ویک پانی کے عالمی چیلنجز پر روشنی ڈالتا ہے اور پانی کے انتظام کے نئے طریقوں کو تلاش کرتا ہے، اور ان طریقوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے جن سے ہم پانی کی قدر کرتے ہیں۔