امریکی صدر بائیڈن نے امریکی عوام سے خطاب کیا اور یوکرین اور اسرائیل کے تنازعات کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی اور کانگریس پر زور دیا کہ وہ کارروائی کرے اور دونوں ممالک کی حمایت میں امدادی پیکج منظور کرے۔
یہ تقریر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ کے باشندے اب بھی مصر ی رفح کراسنگ سے امداد کے منتظر ہیں اور حماس یا اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں کیونکہ بین الاقوامی ادارے غزہ کے عوام کو امدادی سامان فراہم کرنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں جانتا ہوں کہ یہ تنازعات بہت دور نظر آتے ہیں اور یہ پوچھنا فطری ہے کہ امریکا کے لیے اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟’ لہٰذا میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل اور یوکرین کی کامیابی کو یقینی بنانا امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے کیوں ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ نے ہمیں سکھایا ہے کہ جب دہشت گرد اپنی دہشت گردی کی قیمت ادا نہیں کرتے، جب ڈکٹیٹر اپنی جارحیت کی قیمت ادا نہیں کرتے ہیں، تو وہ مزید افراتفری، موت اور زیادہ تباہی کا سبب بنتے ہیں، وہ چلتے رہتے ہیں اور امریکہ کے لئے قیمت اور خطرات بڑھتے رہتے ہیں، لہذا اگر ہم یوکرین میں اقتدار اور کنٹرول کے لئے پیوٹن کی بھوک کو نہیں روکتے ہیں تو، وہ خود کو صرف یوکرین تک محدود نہیں رکھیں گے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ پیوٹن پہلے ہی پولینڈ کو یہ یاد دلانے کی دھمکی دے چکے ہیں کہ ان کی مغربی سرزمین روس کی جانب سے ‘تحفہ’ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہم پیوٹن کو یوکرین کی آزادی کو مٹانے دیتے ہیں تو دنیا کے دیگر حصوں میں بھی تنازعات اور افراتفری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، ایران یوکرین میں روس کی حمایت کر رہا ہے اور وہ حماس اور خطے میں دیگر دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ہم امریکہ اور ہمارے شراکت دار ان کا احتساب کرتے رہیں گے۔